لاہور کاحسن دوبالا کرنے کیلئے وزیراعلی عثمان بزدار کے تاریخ ساز فیصلے

فیصل ادریس

والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور مزید بہتری کے اقدامات اٹھانے کی غرض سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے 7ویں اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ، جن کے مطابق لاہور اور باکو کو جڑواں شہر قرار دیا جائے گا والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی  خدمات اپنی کارکردگی کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں۔ چیئرمین اٹھارٹی یوسف صلاح الدین اور ڈائریکٹر جنرل کامران لاشاری کے نام کسی تعارف کے محتاج نہیں انہوں نے اس ادارے سے وابستہ ہونے کے بعد جس طرح لاہور کی خوبصورتی پنجاب کے دل لاہور کے اجمالی حسن میں اضافے اور تاریخ و ثقافت کے اعتبار سے اس شہر بے مثال کے در و دیوار کا تاریخی حسن بحال کرنے میں جو کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے ۔  اجلاس میںبادشاہی مسجد کو محکمہ اوقاف سے والڈ سٹی اتھارٹی کے دائرہ کار میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ، بھاٹی گیٹ کی تاریخی حیثیت میں بحالی کی اصولی منظوری دی گئی۔ دیگر فیصلوں کے مطابق والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی بادشاہی مسجد سمیت 10 تاریخی مزارات اور عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کرے گی۔ہیرٹیج  انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی اصولی منظوری، ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری کے کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری سمیت  بی بی پاکدامن، بہاؤالدین زکریا ، شاہ رکن عالم ، شاہ شمس تبریز اورخواجہ غلام فرید کے مزارات کی تزئین و آرائش کی جائیگی۔لاہور، سیالکوٹ، ملتان، راولپنڈی، مری سمیت دیگر شہروں میں تاریخی عبادت گاہوں کو بحال کیا جائے گا وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں قومی اور تاریخی عمارتوںکے تحفظ کے مختلف پراجیکٹس پر پیش رفت کاجائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی 3 سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ لاہور اور آذربائیجان کے تاریخی شہر باکو کو جڑواں شہر قرار دیا جائے گا اور اس ضمن میں نومبر میں لاہور میں باقاعدہ تقریب منعقد ہوگی۔ اجلاس میں بادشاہی مسجد کو محکمہ اوقاف سے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے دائرہ کار میں لانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھاٹی گیٹ کی تاریخی حیثیت میں بحالی کے منصوبے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی بادشاہی مسجد سمیت 10 تاریخی مزارات کی تزئین و آرائش کرے گی۔ بی بی پاکدامن، حضرت بہاؤالدین زکریا ، حضرت شاہ رکن عالم ، حضرت شاہ شمس تبریز اور خواجہ غلام فرید  کے مزارات کی تزئین و آرائش کی جائے گی۔لاہور،سیالکوٹ،ملتان،راولپنڈی،مری سمیت دیگر شہروں میں تاریخی عبادت گاہوں کو بحال کیا جائے گا اور والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی اقلیتی عبادت گاہوں کی عمارتوں کی بحالی کا کام کرے گی۔ والڈ سٹی اتھارٹی لاہور، بہاولپور، ملتان، مریدکے اور فیصل آباد میں دلکش سٹی کے پراجیکٹ کرے گی۔لاہور کے تاریخی بریڈلے ہال اور برکت علی خان ہال کو تعمیر و مرمت اور بحالی کے بعد کھول دیا جائے گا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے ہدایت کی کہ روشنائی گیٹ کو عوام کیلئے کھولنے کے  اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر آفس کی 100سالہ عمارت کو محفوظ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ستگرہ، اوکاڑہ میں میر چاکر اعظم رند کے مزار کی بحالی کے کام کو مزید تیز کیا جائے اور مزار سے ملحق پارک، میوزیم اور شاپس بھی قائم کی جائیں۔ 
اجلاس میں ہیرٹیج انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی اصولی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں ماسٹر کنزرویشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور اعظم کلاتھ مارکیٹ کو شہر سے باہر منتقل کرنے کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی کارکردگی کی تعریف کی۔ ڈی جی والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کامران لاشاری نے ادارے کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی 6 پراجیکٹ مکمل کر چکی ہے جبکہ 50 کروڑ کے 10 پراجیکٹ زیر تکمیل ہیں اور اندرون لاہور میں بوسیدہ تاریخی عمارتوں کی بحالی سمیت 4 منصوبے بھی جاری ہیں۔ بریفنگ میں مزید بتایاگیا کہ فرانس کے تعاون سے 4 ارب روپے کی لاگت سے ڈرینج سسٹم کو بحال کیا جائے گا۔ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی ژوب،مردان اور مظفر آباد میں تاریخی عمارتوں کی بحالی کے پراجیکٹ مکمل کرے گی۔ دنیا بھر میں اگر سیر و سیاحت اور تاریخ و ثقافت پر اگر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوگا کہ ان ملکوں میں تاریخی عمارات آثار قدیمہ ثقافتی ورثہ عوامی دلچسپی کے مقامات کو ترقی دے کر اس قدر دلکش اور پرکشش بنایا گیا ہے کہ پوری دنیا سے سیاح جوق در جوق ان ملکوںکے خوبصورت مقامات کی سیر کرکے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اس سیر و سیاحت سے ان ملکوں کی معیشت اور اقتصادیات پر انتہائی خوشگوار اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں قدرتی طور پر نہ تاریخی اہمیت کی حامل عمارتیں موجود ہیں نہ آب و ہوا اورنہ ہی موسمی لحاظ سے فطرت کے دلفریب نظاروں جیسی کوئی نعمت موجود ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مصنوعی طور پر سیاحتی مقامات قائم کرکے اپنی ٹورازم کو فروغ دیا جس سے وہ قیمتی زرمبادلہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان کو اللہ تعالی نے ایک عظیم تاریخی ورثے سے نوازا ہے ۔ہماری تہذیب و ثقافت تاریخی عمارات دلکش قدرتی مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس بات کی ضرورت شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی تھی کہ کوئی ایسا ادارہ ہونا چاہیے جو پاکستان کے ہر گوشے میں پھیلے ہوئے اس تہذیبی ورثے اور ثقافتی خزانے کی ناصرف  حفاظت کرے بلکہ اسے حوادث زمانہ سے بچا کر اس کی تزئین و آرائش کے لئے اقدامات اٹھائے۔ ان مقامات کی سیر سیاحت کیلئے ایسی سہولیات مہیا کی جائیں جن سے نا صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ ان خوبصورت تاریخی مقامات کی جانب مبذول ہو سکے۔ اس حوالے سے پنجاب ایک خوش قسمت صوبہ ہے جس میں جا بجا تاریخی ورثہ بکھرا پڑا ہے جو ہم سے اس کی دیکھ بھال کا تقاضا کرتا ہے۔ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی یوسف صلاح الدین اور کامران لاشاری کی قیادت میں جس انداز سے کام کر رہی ہے ، اس کے دائرہ  اختیار میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے ۔جسے دیکھتے ہوئے یقینی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل  قریب میں اس ادارے کے زیر اہتمام بے شمار ایسے نئے منصوبے پایا تکمیل تک پہنچیں گے جن سے لاہور سمیت  پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی تہذیبی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کے حامل علاقے ،عمارات اور مقامات کی تزئین و آرائش ہوگی ان علاقوں میں سیاحوں کی دلچسپی بڑھے گی جس سے پاکستان میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا اور دنیا بھر سے سیاح پاکستان آنے کو ترجیح دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن