برطانوی راج کے خاتمے کے بعد اگست1947 ء میں برطانوی ہندوستان کو ہندوستان اور پاکستان میں تقسیم کیا گیا، مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ،یہ تقسیم ہندو اور مسلم اکثریتی صوبوں پر مشتمل تھی،جس کی وجہ سے ان صوبوں سے بڑے پیمانے پر نکل مکانی ہوئی جو اکثریت میں نہیں تھے ، فرقہ وارانہ فسادات میں لاکھوں مسلمان مارے گئے، جس کے نتیجے میں دشمنی کی فضاء پیدا ہوئی جو 75 سال گزر جانے کے باوجود برقرار ہے، کشمیر کا معاملہ روزِ اول سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع رہا جس کی وجہ سے اکتوبر 1947 ء سے جنوری 1949 ء پہلی پاک بھارت جنگ ہوئی ، یکم جنوری 1949 ء کو جنگ بندی لائن قائم کی گئی جو کہ اب کنٹرول لائن کہلاتی ہے۔ اگست 1965ء میں ہندوستان جارحیت کرتے ہوئے پاکستان پر رات کی تاریکی میں حملہ آور ہوا اور تاریخی شکست سے دو چار ہوا، ستر کی دھائی میں مشرقی پاکستان میں ہندوستان نے شورش برپا کی مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان کے خلاف کھڑا کیا گیا لاکھوں مشرقی پاکستانی ہندوستان نکل مکانی کر گئے ہندوستان نے انہیں گوریلا جنگ کی تربیت دی جس سے مشرقی پاکستان میں فسادات کا سلسلہ شروع ہوا ،1971 ء میں ہندوستان نے پاکستان کو تیسری ایک بڑی جنگ میں جھونک دیا جو کہ مشرقی اور مغربی پاکستان میںلڑی گئی اور مشرقی پاکستان ہندوستان کی مداخلت اورسازشوں سے جدا ہو گیا۔
سقوطِ ڈھاکہ کے بعد اس وقت کی ہندوستانی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کوتوڑنے کے اعترافی بیان کہا تھا کہ ’’ آج ہم نے نظریہء پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے ‘‘ موجودہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں ہونے والی ایک تقریب میں پاکستان توڑنے کی مکتی باہنی کی تحریک میں خود حصہ لینے کا برملا اعتراف کرتے ہوئے ہندوستان کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ۔1971 ء میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘ اور ہندوستانی فوج نے پاکستان کو دو لخت کرنے کی سازش کی تھی ،بلوچستان سندھ اور امریکہ کے تسلط زدہ افغانستان سے ہندوستانی فوج کی دہشتگرد کاروائیاں ہنوز اسی سازش کے تحت جاری ہیں جس کا ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا اقبالی بیان ہے ، کلبھوشن یادیو ہندوستانی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے جو کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ ( را ) کا جاسوس ’’ حسین مبارک ‘‘ کے جعلی نام سے بلوچستان کے علاقے میں تخریب کاری اور جاسوسی کرتے ہوئے گرفتار ہوا۔
ہندوستان کی جارحانہ پالیسیاں خطے میں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں ، جبکہ ہندوستان تخریب کاری کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ، امریکی میگزین فوریز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان نے امریکی کمپنی ایگزوڈس انٹیلی جنس سے سافٹ ویئر خرید کر ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرتے ہوئے ،پاکستان اور چین کی جاسوسی کی ، امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کا یہ اقدام قابلِ قبول نہیں اور نا ہی ہم ہندوستانی حکومت کے کسی اقدام کا حصہ ہیں ، یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ امریکی کمپنی نے یہ انکشاف امریکہ کے افغانستان سے انحلاء کے بعد ہی کیوں کیا ، جب کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سلسلہ2020 ء میں شروع ہوا اور اپریل 2021 ء تک جاری رہا ، ان دو برسوں میں ہندوستان نے چھ مرتبہ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا ۔
ہندوستان پاکستان سے جڑے ہر رشتے کو نشانہ بنانا اپنا فرض سمجھتا ہے ،کرتار پور میں بابا گورونانک کی 482 ویں برسی جوتی جوت کے موقع پر ہندوستان نے کرتارپورراہداری کے زریعے یاتریوں کو آنے کی اجازت نہیں دی ، اگست 2019 ء میں ہندوستانی حکومت نے ایک متنازعہ اور غیر متوقع اقدام میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی خود مختاری کو سلب کر لیا ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کا یہ استدلال تھا کہ اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیر کی حیثیت باقی ہندوستان کی طرح مساوی رکھی جائے دوسرے لفظوں میں دنیا کی توجہ کشمیر کی متنازع حیثیت سے ہٹائی جائے، آج کشمیر پر ہندوستانی فوج کے محاصرے اور غیر قانونی ہندوستانی قبضے کو 786 دن بیت گئے ہیں ۔
عصرِ حاضر میں عالمی رویہ ہندوستان کے حق میں نہیں رہا دنیا ہندوستان کی دھوکہ دہی اور مکروفریب جان چکی ہے ، برطانوی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی کشمیر میں صورتحال پر بحث کے دوران رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بچوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے ہندوستانی فوج کشمیر میں طاقت کا بے جا استعمال کر رہی ہے،لہذا نریندر مودی کو اقوام ِ متحدہ میں خطاب کے موقع پر چیلنج کرنا ہوگا ، اور کشمیر سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جائے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے مسٗلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے اس کیلئے وقت کا تعین دونوں ملکوں ہندوستان اور پاکستان کو ہی کرنا ہے، افغانستان کی نئی حکومت اور طالبان نے بھی پاکستان کے بارے میں اپنے نرم رویے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نا ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
حالات کے تناظر میںہندوستان کو نکیل ڈالنے کا موزوں وقت ہے ، پاکستان مربوط اور جامع حکمت ِ عملی کو اپناتے ہوئے خطے کو ہندوستان کی جارحانہ پالیسوں سے محفوظ بنائے۔