میری ٹائم کے عالمی دن کے موقع پر امیرالبحر ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کا پیغام

 میری ٹائم کا عالمی دِن ہر سال دنیا کی معیشت میں عالمی میری ٹائم صنعت کی شراکت داری اور جہاز رانی کے تحفظ، سمندری تحفظ اور بحری ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس سال کا موضوع  "جہازراں، جہاز رانی کے مستقبل کا مرکز"کا مقصد جہازرانوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلے کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اور غیر معمولی کڑے وقتوں میں بھی دنیا کی اہم سپلائی چین کو جاری رکھنے کے لیے اُن کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے۔
  پاکستان کے پاس 1000کلومیٹر سے زائد کی ساحلی پٹی اور دو لاکھ 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا خصوصی اقتصادی زون/کونٹیننٹل شیلف ہے جس میں بیش بہا وسائل موجود ہیں۔ میری ٹائم سیکٹر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے کیونکہ 95  فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے۔ تاہم یہ احساس ابھی تک ہماری قومی سوچ اور تعلیمی حلقے میں پھیلنا باقی ہے۔ پاک بحریہ ملک میں بحری سوچ کی تشکیل میں ایک اہم حصّے دار کی حیثیت سے مطلوبہ سمندری آگہی کے فروغ اور ہماری غیر استعمال شدہ بحری معیشت (بلیواکانومی) کو بروئے کار لانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان میں سی پیک کے ساتھ  پہلے سے متحرک  بحری سرگرمیاں کئی گنا بڑھ بڑھتی جا رہی ہیں۔ لہٰذا، پاکستان کو میری ٹائم سیکٹر میں پائیدار ترقی کے امکانات کو بہترین طریقے سے استعمال کرکے قومی معیشت میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

 دنیا کی معیشت کووڈ 19 وبا کے باعث بڑے چیلنجوں سے نبردآزما ہے جس نے زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ خصوصاً اس وبا کے سبب ہزاروں کی تعداد میں جہاز ران سفری پابندیوں کے باعث اپنی معینہ مدت سے زیادہ کئی کئی ماہ تک جہازوں پر رہے، جس کی وجہ سے جہاز رانوں کی ذمے داریاں کئی گنا بڑھ گئیں۔ اسی طرح کئی افراد جہازوں پر واپس نہ پہنچ سکے اور ذریعہء معاش سے محروم رہے۔  عملے کے تبدیل نہ ہونے کا یہ مسئلہ ایک طرح کا انسانی بحران ہے جس سے جہازرانی کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔ سفری پابندیاں اور ساحل پر اترنے کی ممانعت اس وباکے دوران جہازرانوں کی مشکلوں میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔
  جہازرانوں کی مشکلات میں کمی کے لیے انھیں اہم انسانی ورک فورس کے طور پر اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔ بطور حکومتِ پاکستان کے بحری امور کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ جہازرانوں کو بنیادی ورکرز قرار دیا جائے تاکہ جہازوں تک ان کی رسائی اور انخلاء بغیر کسی تاخیر کے سر انجام پاسکے۔ اسی بنا پر اُن کی ویکسینیشن بھی ترجیحی بنیادوں پر کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جہازرانوں کا عالمی دن (25جون) تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول پاکستان سی فیرئیرز یونین کے اشتراک سے منانا چاہیے تاکہ قومی معشیت میں اُن کی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔

 پاک بحریہ اپنی بنیادی ذمے داریوں کے علاوہ عالمی بحری راستوں پر تجارتی جہازوں کو چلانے والے پاکستانی جہازرانوں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے۔ اس سلسلے میں، مستقبل کے جہازرانوں کی فلاح و بہبود، اُن کی بہتر تربیت و تعلیم پاکستان میرین اکیڈمی میں یقینی بنائی جارہی ہے۔

 اس اہم دن، ہم پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کی پائیدار ترقی کے لیے کوشش کرنے اور اس سے متعلق مشکلات کو حل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشترکہ اور مربوط ردِ عمل کی امید کرتا ہوں۔

ای پیپر دی نیشن