اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینٹ اور قومی اسمبلی کے امور پر غور کیا گیا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو حکم دیا کہ وہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور سینٹ سیکرٹریٹ کا خصوصی آڈٹ کریں۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کہ میں نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو خطوط لکھے مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، ملازمتوں میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ہر صوبے کا کوٹہ کس قانون کے تحت ختم کیا ہے۔ نزہت پٹھان نے کہا کہ اب تو جو بھی بندہ سامنے آتا ہے وہ صوابی کا نکلتا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو ہدایت کی کہ حالیہ دورہ پر سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ کتنے لوگ گئے اور اب تک کتنے لوگوں نے باہر کے دورے کئے، اس کی تفصیلات پی اے سی کو فراہم کی جائیں، میڈیا میں سپیکر کے ہمراہ حالیہ دورے پر 25 افراد کے جانے کی اطلاعات ہیں۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے کہا کہ25 لوگ نہیں گئے، صرف پانچ لوگ گئے تھے۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ جن جن ذرائع ابلاغ میں25 افراد کے حوالے سے خبر دی ہے، ان کو وضاحت کرنی چاہئے۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کے آڈٹ حسابات کے جائزے کے دوران نور عالم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعزازیہ دینے والا وزیر اگر زیادہ سخی ہے تو وہ اپنی جیب سے دے۔ پی اے سی نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران قومی اسمبلی اور سینٹ ملازمین کو دیئے گئے اعزازیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کسی وزیر خزانہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ قومی خزانے سے دریا دلی دکھائے۔ نور عالم خان نے کہا کہ سرکاری افسران کو پانچ پانچ اعزازیے ملے ہیں اور عوام کو مہنگا پٹرول ملے، یہ کہاں کا انصاف ہے، ورلڈ بنک کا قرض لے کر اعزازیے بانٹنے کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سینٹ اور قومی اسمبلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے نام کے ساتھ سینٹ اور قومی اسمبلی کا نام ہٹانے کی بھی ہدایت کر دی۔