صورتحال کے ذمہ دار نہیں ، عوام پر بوجھ پڑنے کی تکلیف ہے ، وزیراعظم 

Sep 29, 2022

اسلام آباد (خبرنگار) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے سابق حکومت کی بدترین غفلت اور غیر ذمہ داری کا بوجھ اٹھایا اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، پی ٹی آئی حکومت نے عالمی معاہدے کرکے ان کی دھجیاں اڑائیں جس سے ریاست پاکستان پر عالمی برادری کا اعتماد مجروح ہوا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا لیکن بجٹ میں سبسڈی کیلئے رقم مختص نہیں کی جس کے باعث عوام کو پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کا بوجھ اٹھانا پڑا۔ بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کابینہ کے اجلاس میں خوش آمدید کہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنی اور کابینہ کی طرف سے ان کو وزارت خزانہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں،  وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مخلوط حکومت کو ان کی بطور وزیر خزانہ شمولیت سے تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ  انہوں نے بہت محنت سے دن رات کام کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ کی صورتحال سے بچایا،  وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت کی بدترین غفلت اور ناقص کارکردگی کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہمیں تکلیف ہے کہ عوام کو مہنگائی کا بوجھ اٹھانا پڑا لیکن ہم اس صورتحال کے ذمہ دار نہیں تھے، وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے ڈیل کامیابی سے منطقی انجام تک پہنچانے پر مفتاح اسماعیل کو شاباش دی۔ وزیراعظم نے کابینہ کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چین، روس، ترکیہ اور وسط ایشیائی ممالک کی قیادت اور رہنمائوں کے ساتھ ہونے والی مثبت اور تعمیری ملاقاتوں اور بات چیت سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ ان کی کنکٹیویٹی اور گیس کی فراہمی کے حوالہ سے بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے دوطرفہ بات چیت میں سیلاب کی صورتحال کے حوالہ سے بھی عالمی رہنمائوں کو آگاہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اور بعد ازاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری، شیری رحمن، مریم اورنگزیب سمیت وفاقی وزراء اور دفتر خارجہ کے متعلقہ حکام کی بھرپور معاونت اور محنت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثنا وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس  میں  سیکرٹری خارجہ نے اجلاس کو وزیراعظم کے دورہ ثمرقند اور دورہ نیویارک پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی قلیل مدت میں 10 سربراہانِ ممالک جن میں چینی صدر شی جن پِنگ اور روسی صدر  ولادیمیر پیوٹن کے علاوہ وسط ایشیائی ممالک کے صدور و سربراہان  سے ملاقاتیں  ہوئیں۔ روسی صدر سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں بشمول توانائی میں وسیع تعاون پر اتفاق ہوا۔ اس کے علاوہ  وزیراعظم نے روس سے کم لاگت پر گندم خریدنے میں پاکستان کی دلچسپی سے آگاہ کیا جس کا روسی صدر نے خیر مقدم کیا۔ مزید برآں روس اور پاکستان کے درمیان بین الحکومتی کمشن کو مزید متحرک کرنے اور پاکستان کی طرف سے جلد ایک اعلیٰ سطحی وفد کے روس کے دورے پر اتفاق ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں تاریخی سیلاب کے متاثرین  کی مصیبتوں کو اجاگر کیا گیا۔ جس پر تمام ملکوں نے حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔  اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں پاکستان جیسے  ممالک جن کا عالمی کاربن فٹ پرنٹ میں حصہ انتہائی کم ہے کی مدد کے لیے آگے بڑھنے کے مؤقف  کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی۔  اس موقع پر مختلف ممالک کے سربراہان  سے ملاقاتوں میں پاکستان کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔  فرانسیسی صدر کی طرف سے فرانس میں پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کی پیش کش کی گئی۔ اس کے علاوہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف ایک دفعہ پھر سے واضح کرنے اور دنیا کو یہ باور کروانے، کہ پرامن جنوبی ایشیا  اور خطے کے لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے مسئلہ کشمیر کا پائیدار  و مستقل حل ناگزیر ہے، میں اہم پیش رفت ہوئی۔ وزیراعظم نے کابینہ کو اپنے دورہ برطانیہ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا  ملاقات میں بادشاہ چارلس سوئم نے وزیراعظم سے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس اور ہمدردی کے اظہار کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی طرف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت جاری وزیراعظم فلڈ ریلیف کیش پروگرام کی مد میں 20 لاکھ خاندانوں کو 50 ارب روپے کی تقسیم مکمل ہونے پر وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ، بی آئی ایس پی اور متعلقہ حکام کی پذیرائی کی اور اس امر پر زور دیا کہ تقسیم کے مرحلے میں آنے والی شکایات کا فوری ازالہ کرکے کابینہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے سندھ کے اضلاع میں موجود  سیلابی  پانی کے اخراج کے لیے این ڈی ایم اے،  صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں کو  فوری طور پر جامع منصوبہ بندی بنانے اور عملی اقدامات کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ اس  حوالے سے کابینہ کو فرانس کی طرف سے اضافی واٹر پمپس کی فراہمی سے بھی آگاہ کیا گیا۔  وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کی سفارش پر وفاقی کابینہ میں لیے گئے فیصلے کی روشنی میں موجود اور مستقبل کے حوالے سے جامع  لائحہ عمل کی منظوری دی۔ اس حوالے سے 3 بڑے معاہدے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ مختلف ممالک سے معاہدوں کے حوالے سے ایک جامع، پائیدار اور مستقل لائحہ عمل پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم نے ترجیحی بنیادوں پر اس لائحہ عمل کے اطلاق اور عمل درآمد کی ہدایت جاری کی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر  تمام متعلقہ وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں بشمول حکومت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل سٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل کی اصولی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت صنعت و پیداوار کی سفارش پر  3 لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کی اجازت کی منظوری دی اور  اقتصادی رابطہ کمیٹی  کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے کی توثیق کی۔  

مزیدخبریں