اسلام آباد+واشنگٹن (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے طالبان کے ساتھ دنیا کے مضبوط تعلقات کی بحالی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کے حکمرانوں کو دوبارہ عالمی تنہائی کا شکار کرنے کی صورت میں خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔ واشنگٹن کے دورے پر انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے امریکہ کی جانب سے طالبان پر عدم اعتماد کے بعد افغانستان کے منجمد اثاثے سوئٹزرلینڈ کے پروفیشنل فنڈ میں منتقل کئے جانے کے بعد متوازی گورننس قائم کرنے کے خلاف خبردار کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ماضی سے سیکھا ہے کہ جب ہم اپنے ہاتھ جھاڑ دیتے ہیں اور پیٹھ پھیر لیتے ہیں تو ہم اپنے لئے غیر ارادی منفی نتائج اور مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ معاشی تباہی‘ پناہ گزینوں کی بڑی تعداد اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کیلئے نئی بھرتیوں کے خطرات کے بارے میں ہمارے خدشات‘ ان خدشات و تحفظات سے کہیں زیادہ ہیں جو ان کے مالیاتی اداروں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے انٹرویو میں طالبان کیلئے گرمجوشی کا اظہار کیا۔ اس صورتحال میں جبکہ ملک میں خواتین کے حقوق کی فراہمی میں کمی ہوئی ہے‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ طالبان کو خواتین کے حقوق جیسے امور پر سیاسی گنجائش کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری تاریخ میں مذہب کے نام پر قائم حکومتوں اور مطلق العنان حکومتوں میں معاشی بحران کے دوران حقوق دینے کا قطعی رجحان نظر نہیں آتا بلکہ وہ اپنی آبادی کو راغب رکھنے کیلئے ثقافتی مسائل اور دیگر مسائل کو تھامے رہتے ہیں۔ امریکہ‘ طالبان کے ساتھ مذاکرات سے پیچھے ہٹ گیا ہے اور اس نے اگست میں کہا کہ انہوں نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کا استقبال کرکے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ ایمن الظواہری کابل میں ایک گھر میں پائے گئے تھے اور امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ انٹونی بلنکن نے مزید کہا تھا کہ ’’میں نے اپنے ساتھیوں پر قرضوں میں ریلیف اور تنظیم نو کیلئے زور دیا تاکہ پاکستان زیادہ تیزی سے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکل سکے۔ بلاول بھٹو نے امریکہ کو طالبان کو تنہا کرنے کے نتائج سے آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے۔ بلاول نے افغانستان کے منجمد اثاثے سوئٹزرلینڈ کے فنڈ میں ڈالنے پر امریکہ کو انتباہ کیا۔ بلاول نے کہا کہ ماضی سے سیکھا ہے جب ہم منہ موڑ لیتے ہیں تو ہم اپنے لئے مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔ طالبان کو خواتین کے حقوق جیسے خدشات پر پولیٹیکل سپیس دینے کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کے چین والے بیان سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا کہ چین کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے۔ امید ہے عالمی امداد جیو سٹرٹیجک مسائل کا شکار نہیں ہوگی۔ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے اداروں کے تسلیم شدہ عالمی تنازعات کا حل کرنا زیادہ نتیجہ خیز ہوگا۔ پیپلزپارٹی کی حکومت 2010ء میں بھارت سے اوپن ٹریڈ کا آغاز کیا گیا تھا۔ ہم سیاسی خطرہ مول لینے کو تیار تھے کہ شاید مثبت جواب ملے۔ بدقسمتی سے اب ایسی صورتحال آج موجود نہیں۔ یا یہ ایک بہت مختلف بھارت ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی سینیٹر کریس وان ہولن سے ملاقات، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری واشنگٹن ڈی سی کے دورے پر ہیں جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی سینیٹر کریس وان ہولن سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال ہوا۔