اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کا رجحان بڑھنے لگا ہے۔ اس سسٹم کی تنصیب کی فیس 8 سے 9 لاکھ روپے ہے جبکہ اس کی لائف 30سال ہے۔ اس کے علاوہ آبپاشی کیلئے ڈیزل اور بجلی کی لاگت ختم ہو جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق کسانوں کی پیداوار اور آمدنی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گنے کی پیداوار 900 سے 1400 من فی ایکڑ تک بڑھ گئی۔ سولر پمپنگ کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تھل کے علاقے کے کسانوں میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کو اپنانے کی بلندشرح کی بدولت زرعی شعبے میں انقلاب آیا ہے جس کیساتھ کسان آبپاشی کیلئے میٹھے زیر زمین پانی کا استعمال کر سکتے ہیں جو کہ پہلے ڈیزل سے چلنے والے پمپوں سے ناممکن تھا کیونکہ فی ایکڑ آبپاشی کی لاگت تقریبا 3,000 روپے تھی
پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے سائنٹیفک آفیسر خالد جمیل نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ تھل میں مٹی کی ریتلی ساخت کی وجہ سے آبپاشی کے لیے پانی کی کافی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور زیر زمین پانی کو ڈیزل اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کے ذریعے پمپ کیا جاتا ہے۔ تھل کے علاقے میں کسانوں کے پاس وسائل کی کمی ہے اور وہ ٹیوب ویل چلانے اور ان کی دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی تنصیب کی فیس 8 سے 9 لاکھ روپے ہے لیکن یہ ایک بار کی لاگت ہے جس کے بعد آبپاشی کے مزید اخراجات نہیں ہیں۔ 30 سے 40 سولر پلیٹوں والے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کے لیے پینلز کی تعداد کو کم کر کے لاگت بھی کم ہو سکتی ہے۔ چونکہ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم آبپاشی کے لیے ڈیزل اور بجلی کی لاگت کو ختم کرتا ہے اس لیے جن کسانوں نے اسے اپنایا ہے ان کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی ادائیگی کا وقت دو سے تین سال ہے اور اس کی لائف تقریبا 30 سال ہے۔ پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم سے گنے کی پیداوار 900 سے 1400 من فی ایکڑ تک نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے اور دیگر فصلوں میں بھی اسی طرح کے رجحان کا سامنا ہے اور کسانوں کو فصل کی بڑھتی ہوئی پیداوار سے دوگنا منافع ہوتا ہے۔ این اے آر سی کی طرف سے کرائے گئے سروے میں حصہ لینے والے تمام کسانوں نے کہا کہ انہوں نے تھل کے علاقے میں مینوفیکچررز سے 1,000 سے زائد ٹرالیاں خریدی ہیں۔ کسانوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کے ڈیزائن میں تبدیلی کی جن میں ہائیڈرولک جیک، سلائیڈ اوپننگ، چھتری کھولنے، اور وائر اوپننگز شامل ہیں۔ کسان مقامی ٹرالی مینوفیکچررز سے پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی تیاری کا آرڈر دیتے ہیں۔ سروے کیے گئے 60 فیصدمینوفیکچررز کے مطابق تھل کے علاقے میں پانی نکالنے کی کم لاگت پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی مانگ میں اضافے کا باعث بنے گی۔ کچھ کسانوں کی جانب سے اپنے گھروں میں بنانے کی کوشش ناقص ڈیزائن کی وجہ سے کسانوں کے نقصان کا باعث بنی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ہی پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم ڈیزائن کی اجازت دے تاکہ اسے تمام صنعت کار استعمال کر سکیں۔خالد جمیل نے کہاکہ اگر حکومت ان کی مدد کر سکتی ہے تو مینوفیکچررز تھل کے علاقے میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم کی مانگ کو پورا کر سکیں گے۔
پاکستان میں پورٹ ایبل سولر پمپنگ سسٹم میں اضافہ
Sep 29, 2022