اگلے روز پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹر بلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 2 پائلٹس سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار تمام 6 جوان رتبہ شہادت پر فائز ہو گئے۔ گزشتہ ماہ بھی پاک فوج کے افسران اور جوان ہیلی کاپٹر گرنے سے شہید ہوئے تھے جن میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بھی شامل تھے۔ ایک ہی ماہ بعد پھر سے جوانوں کا اْسی طرح کے حادثے میں شہید ہونا قابلِِ افسوس ہے۔ پاک فوج ایک ایسا ادارہ ہے جہاں فوجی جوان شہادت کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ فوج کی اتنی لازوال قربانیوں کے باوجود انہیں تنقید کے نشتر برداشت کرنا پڑتے ہیں۔جدید جمہوری ریاستی ڈھانچے میں فوج ان چار اداروں میں سے ایک ہے جو کسی ملک کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان بھی ایک جدید جمہوری ریاست ہے جہاں فوج روزِ اول سے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان کی بنیاد میں فوجی جوانوں کا خون بہتا ہے۔ ہماری فوج کی وجہ سے ہی ہم اس ملک میں سکون سے رہ رہے ہیں۔ پاک فوج نے اس سرزمین پر دہشت گردی کے عفریت کو کچل کر دنیا کے مشکل ترین میدان جنگ میں کامیابی حاصل کی۔پاک فوج کی کمان سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ یہ پوسٹ اپنے ساتھ کئی چھپے ہوئے چیلنجز بھی لے کر آتی ہے۔ بہت زیادہ دبائو سے نمٹنے کا یہ مشکل کام صرف مضبوط اعصاب والا آدمی ہی اٹھا سکتا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ گزشتہ چھ سال سے پاک فوج کی کامیابی سے قیادت کر رہے ہیں۔ ہماری مسلح افواج کے تمام ادارے بشمول پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ ہمارے خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز آرمی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ایسا کرکے دشمنوں کے مذموم عزائم کی مدد کر رہے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت مسلم دنیا کی سب سے بڑی اور پوری دنیا کی نویں بڑی فوج کی قیادت کر رہے ہیں۔یہاں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ جنرل باجوہ واقعی مضبوط اعصاب کی حامل شخصیت ہیں۔ وہ اتنے سمجھدار ہیں کہ وہ اپنے ناقدین کو جواب دینے کی زحمت نہیں کرتے۔ یہ امر جنرل باجوہ کی اعلیٰ ظرفی کو ظاہر کرتا ہے جو ہماری فوج کی بہادری سے قیادت کر رہے ہیں۔ بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے، جنرل باجوہ نے 1978ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا اور وہ گزشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے یونیفارم پہنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے 29 نومبر 2016ء کو مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج کی کمان حاصل کی اور ایک مقدس مشن کی مزید قیادت کرنے والے 10ویں چیف آف آرمی سٹاف بن گئے۔ ان کے پاک فوج کی کمان سنبھالتے ہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ملک بھر میں کامیاب کارروائیاں کی گئیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کا آغاز صرف اس فوجی قیادت میں ہونے والے آپریشن کی کامیابی کی وجہ سے ہوا تھا۔ گوادر سے کراچی تک دہشت گردوں کو کچل کر پاکستان کو پْرامن ملک بنایا گیا۔ یہ آپریشن گزشتہ چھ سال سے جاری ہے اور دہشت گردوں کے سینکڑوں محفوظ ٹھکانے تباہ کیے جا چکے ہیں۔یہ صرف جنرل باجوہ کے وژن کی وجہ سے ہے کہ امریکہ کو افغانستان سے نکلنے کے لیے پاکستان کی مدد لینا پڑی۔ جنرل باجوہ نے اتنی چالاکی سے اپنے پتے کھیلے کہ عالمی سپر پاور پاکستان کی اہمیت کو ماننے پر مجبور ہو گئی اور امریکہ نے اس افغان گیم میں ہمارا ساتھ مانگا۔ اسی طرح ہمیں اس سے پہلے کی کوئی مثال نہیں ملتی جب مسئلہ کشمیر کو اس طرح اجاگر کیا گیا جیسا کہ جنرل باجوہ کے دور میں کیا گیا۔شہداء کے اہلِ خانہ سے ملنے سے لے کر آپریشن ردالفساد کی کامیابی تک، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے سے لے کر امریکہ کو افغانستان سے نکالنے تک اور پاکستان میں کرکٹ کی بحالی سے لے کر فرنٹ لائن پر اپنے فوجیوں کے ساتھ عید کے دن گزارنے تک، جنرل باجوہ کی کامیابیوں کی فہرست کافی لمبی ہے۔ یہ صرف جنرل باجوہ کی وجہ سے ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ سے نکلا۔ انہوں نے اپنے وژن کے ذریعے پاکستان کو سفارتی تنہائی سے نکالا، انہوں نے چین، امریکہ، سعودی عرب، برطانیہ، جرمنی اور دیگر کئی ممالک کا دورہ کیا جنہوں نے بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کی۔ حال ہی میں انہیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے ایوارڈز سے نوازا گیا۔ جنرل باجوہ وہ پہلی شخصیت ہیں جنہیں برطانیہ کی ملڑی اکیڈمی میں پاسنگ آئوٹ پریڈ میں مہمان خصوصی بننے اور خطاب کرنے کا موقع ملا۔جنرل باجوہ نے اپنی ذہانت اور عظیم وژن کی وجہ سے اپنے جانشینوں کے لیے اعلیٰ معیار قائم کیے ہیں۔ آج کل یہ بات ہر زبان زد عام ہے کہ جنرل باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع لینا چاہتے ہیں جبکہ ڈی جی آئی ایس پار کئی مرتبہ یہ کہ چکے ہیں کہ آرمی چیف اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔