کیا اسحاق ڈار الہ دین کا چراغ لائے ہیں ؟

جب یہ کالم قارئین تک پہنچے گا اس وقت تک پروگرام کے مطابق سابق وزیر خزانہ جو لندن اپنے اوپر قائم مقدمات کی وجہ سے خود ساختہ جلاوطنی گزاررہے تھے ملک پہنچ گئے ہوں گے۔ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے غلط پیشن گویوں کے ماہر وزیر داخلہ تھے ہر پریس کانفرنس میںیہ دعویٰ کرتے تھے کہ اسحاق ڈار قوم کی دشمن ہیں انہیں آئندہ ہفتہ تک پاکستان لایا جائے گا ، اسی قسم کے دعوے صبح شام سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر بھی کیا کرتے تھے اور وہ ایک دن لندن روانہ ہوگئے جاتے ہوئے انہوں نے اپنے مستقبل کا انتظام کرلیا تھا ، ملک ریاض کے جرمانے کی رقم جو ملک ریاض نے لندن انتظامیہ کو دی تھی وہ جب حکومت پاکستان کی درخواست پر پاکستان کو واپس دی گئی تو پی ٹی آئی کی حکومت نے کمال مہربانی سے وہ رقم واپس ملک ریاض کو کردی ، جسکے متعلق سوشل میڈیا ، قومی میڈیا پر بہت شور و غوغا رہا ، مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں اس قسم کے شور و غو غا پر کوئی ادارہ کان ہی نہیں دھرتا چاہے اس میں ملک کا کتنا نقصان ہو۔ یہ صرف چند دنوںکامعاملہ ہوتا ہے اورچند دن بعد کوئی اور کیس میدان میں آجاتا ہے ہم اسی طرح اپنے 75سال رو رو کر گزار چکے ہیں ، اور ملک کے ادارے اور ملکی معیشت تباہی کے دہانے پہنچ چکے ہیں۔ 2018 ء کے بعد سے اس ملک کی سیاست میں یوٹرن کا رواج ہو چلا ہے جو صرف کچے ذہنوں، اور عوام کو عمومی طور پر کنفیوز کرنے کا عمل ہے ، کسی سیاسی جماعت ، کسی سیاسی لیڈر کے فرمان کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا کہ کل وہ اس کے بدلے کچھ اور بات کردے گا ، اس یوٹرن  کی وباء دیگر جماعتوں میں چل پڑی ہے ، مسلم لیگ ن، اور پی ٹی آئی کی مخالف جماعتیںپی ٹی آئی کی حکومت پر یہ الزام نہایت جوش خروش سے لگاتی رہی ہیں کہ وہ معیشت نہ سنبھال سکی اور قومی معیشت کی دیکھ بھال کیلئے کئی وزارئے خزانہ تبدیل کئے مگر اونٹ کسی کرونٹ نہ بیٹھا ، خراب معیشت کو ہی بنیاد بناکر عمران حکومت کو چلتا کیا۔ 
 سب اکٹھے ہوگئے مگر اس میں سوچ سابق وزیر اعظم میاںنواز شریف کی تھی انکے مطابق حکومت کی تبدیلی کی نہیں بلکہ نئے انتخابات کی تحریک ہونا چاہئے وہی ایک دیرپا فیصلہ تھا جب پی ٹی آئی نے ملک کی معیشت تباہ کی ، کرپشن بھی ہوتی رہی وہ وقت تھا جب انتخابات میں شکست دینا آسان تھا ، نہ جانے کس نے پی ڈی ایم کا ہاتھ تھاما اور تحریک عدم اعتماد آگئی ، پی ٹی آئی نے ساڑھے تین یا چار سال میں اتنے قرضے لئے جو گزشتہ ستر سال پاکستان نے نہیں لئے ، مگر ملکی اور معیشت کے حالات وہی رہے ۔قرضوںمیں اہم کردار ادا کرنے والے ادارے آئی ایم ایف کے نزدیک پی ٹی آئی حکومت کے کئے گئے معاہدے موجود تھے جس پر انکا خود کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے معاہدے بہتر نہیں کئے جس وجہ سے معیشت نہ سنبھل سکی ۔ تو اب اتحادی حکومت جس میں بنیادی کردار مسلم لیگ ن کا ہے وہ بھی معیشت کے حوالے سے یوٹرن لے بیٹھی ہے ، وزیر خزانہ جو خراب معیشت کے حوالے سے اپنے سچے دل کی وجہ سے پریس کانفرنسس ، اجلاسوں میں باقاعدہ رو بھی پڑے مگر انکا رونا کام نہ آیا اور قیادت نے فیصلہ کیا کہ وہ وزارت خزانہ کے عہدے کیلئے موزوںنہیں ۔ یہ ہی پی ٹی آئی نے بھی کیا ۔ مفتاح اسماعیل اسحاق ڈار کو عالمی مالیاتی اداروں میں سازگار ماحول فراہم کرکے جارہے ہیں۔ سارے مشکل فیصلے مفتاح سے کرانے اور اپنے لئے راہ ہموار کراکے اسحاق ڈار وطن واپس آگئے ہیں۔ مفتاح کو آئی ایم ایف کے پیر پڑنا پڑاکہ معاہدہ شکنی ہم نے نہیں عمران خان نے کی تھی اب صورتحال یہ ہے کہ آئی ایم ایف سیلاب کے پیش نظر شرائط نرم کرنے پر تیار ہے ورلڈ بینک مدد کو آرہا ہے۔ تیل کی قیمت کم ہورہی ہے ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں 7 روپے سے زائد کم ہوئی ۔ اسحاق ڈار ان سب مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھائیں گے تقریبا ڈی فیکٹو وزیراعظم ہونگے مسلم لیگ ن میں معیشت کے ’’گرو ‘‘اسحاق ڈار کے نام قرعہ نکل آیا جو اس بات میں مشہور ہیں کہ سابقہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں واقعی یا مصنوعی طور پر انہوںنے ڈالر کو لگا م دی تھی، یہ بات بھی لکھنا ضروری کہ ڈالر نے صر ف پاکستان کو ہی نہیں دنیا کے بے شمار کرنسیوں کو خوفزدہ کیا ہوا ہے جو ایک عالمی معیشت کا مسئلہ ہے تو صاحبو ! اب معیشت کو سنھالنے کیلئے ’’گرو‘‘کی خدمات حاصل کی گئیںہے، حالانکہ یہ ہوسکتا تھا کی عہدے کے بغیر بھی وہ لندن سے مشورے دیتے رہتے یوں معیشت کی بحالی کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت کی نقل نہ ہوتی۔ بقول اسحاق ڈار کے مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق وزیر اعظم پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت اور ڈالر کی قیمت سے بہت نالاں تھے اس لیے وہ انکے حکم پر یہ عہدہ سنبھالنے پاکستان جارہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ نواز شریف یہ نہیں چاہتے کہ عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ ڈالا جائے اسحاق ڈار کہتے ہیں ڈار کی موجودہ قیمت کی قدر زیادہ ہے۔ ابھی کی شرح ایک مصنوعی شرح ہے۔ میں عوام اور ایکسچینج ریٹ کمپنیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اسکو اپنے فائدے کیلئے نہیں بلکہ ملک کا سوچیں۔ اسحاق ڈار کیا الہ دین کا چراغ لائیں ہیں‘ عوام منتظر ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...