کراچی (نیوز رپورٹر) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری ،پیر سید مظفر حسین شاہ ،علامہ اشرف گورمانی مفتی عابد مبارک ،مفتی نذیر نعیمی ،مفتی تاج الدین نعیمی ودیگرنے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دھونس دھمکیوں میں آنے والے نہیں امن پسند ہیں قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ،سیدنا عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ایک مخصوص ٹولے نے مزار کی بے حرمتی کی جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ،پولیس ورینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا ،اہلسنت ہی نہیں پوری قوم رینجرز وپولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،اہلسنت امن پسند ہیں اور انشاءاللہ صوفی ازم کو فروغ دیتے ہوئے ملک سے فرقہ واریت کو ختم کرینگے ،مزارات اولیاءامن وسلامتی اور روحانیت کے محور ہیں ،سیدنا عبداللہ شاہ غازی کی تعلیمات کو فروغ دے کر اسلام کا حقیقی پرچم بلند کرینگے ،ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین وقانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اہلسنت وجماعت نے ہمیشہ امن پسندی اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کا مظاہرہ کیا ہے یہ سب کو یاد ہونا چاہیے اہلسنت وجماعت نے صحابہ کرام کی عزت عظمت کے تحفظ کےلئے دو سال پہلے مارچ نکالا جس میں لاکھوں عوام نے شرکت کی اور دنیا نے دیکھا کہ ملک کی تاریخ میں اتنا بڑا مارچ آج تک نہیں نکلا مگر ہم نے امن پسندی اور قانون کی بالادستی کو قائم کیا ،انتہاپسندی ،فروعونیت کے خاتمے اور اہلسنت کے حقوق کے تحفظ کےلئے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ،پیر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ عبداللہ شاہ غازی کا مزار اہلسنت کا قدیمی ورثہ ہے ،چند سالوں سے ایک مخصوص مکتبہ فکر طاقت کے زور پر مزار اقدس پر قابض ہونا چاہتا ہے جبکہ مزار پر مسلم غیر مسلم سب آتے ہیں مگر یہ مخصوص ٹولہ یہاں مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے جو اسلامی روایات کے بھی خلاف ہے۔ انہی مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے 22ستمبر کو سرکاری سرپرستی میں ایک شخصیت نے سیدنا عبداللہ شاہ غازی کا دورہ کرنا تھا جسے اہلسنت کے لوگوں نے قانونی کاروائی کرتے ہوئے ناکام بنادیا ،مگر پلان ٹو مرتب کرکے خواتین وبچوں کو بسوں میں بھیج کر کروڑوں اہلسنت وجماعت کے مذہبی جذبات مجروح کئے ، علما نے مطالبہ کیا کہ ریٹائر جسٹس کے خلاف چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ،چیف جسٹس سپریم کورٹ فوری کاروائی عمل میں لائیں اس گھناﺅنے فعل کے پیچھے جو جو ہاتھ ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، پاکستان سنی تحریک اور اہلسنت کی تمام تنظیمات نے ریٹائر جسٹس کے خلاف درخواستیں حکام بالا کو تحریں طور پر دیں اور تمام ادارون سے رابطے کئے گئے جبکہ محکمہ اوقاف نے 22ستمبر 2022کو ایک لیٹر جاری کیا جسمیں واضح لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ شاہ غازی رضی اللہ عنہ کا تعلق اہلسنت وجماعت سے ہے اور اہلسنت وجماعت کی رسومات ان کے مزار پر زمانہ قدیم سے رائج ہے ،پاکستان متروکہ وقف املاک کے انتظامی قواعد1960کے قاعدہ 4(3)(A)کے مطابق کسی خاص مزر کی قائم کردہ رسومات اور تقریب کا انعقاد ضابطے کے اُصولوں کے مطابق کیا جائے گا ،پھر یہ مخصوص ٹولہ اہلسنت کی متروکہ املاک پر قابض ہونے کےلئے کیوں انتشار پھیلا رہی ہے ،رینجرز وپولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آئین وقانون کی بالادستی قائم کرنے کےلئے مثبت کردار ادا کیا۔ پوری قوم نے دیکھا قانون کی حکمرانی کو قائم کرنے کےلئے قومی اداروں نے مثبت کردار ادا کیا مخصوص ٹولہ دھونس دھمکیوں سے باز آجائے ،امن پسند ہیںاور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ہمیں ایسی کال دینے پر مجبور نہیں کیا جائے کہ انتشار اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو چھپنے کی جگہ بھی نہ ملے،مذہبی انتشار پھیلانے والوں سے قانون اور قلم کی طاقت سے لڑینگے،پیر سید مظفر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی ہوگی تو ملک میں پائیدار امن قائم ہوگا مزار عبداللہ شاہ غازی پر مخصوص مکتبہ فکر کی شر انگیزی سے کھلم کھلا انتہاپسندی ہے قانون نافذ کرنیوالوں کا ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا قانون کی بالادستی قائم کرنا ،رینجرز وپولیس سب کو قانون کی بالادستی قائم کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں اس موقع پر دیگر رہنماﺅں نے بھی پریس کانفرنس میںاپنے خیالات کا اظہار کیا۔
علماءاہلسنت