نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی) بھارتی حکمران جماعت بی جے پی نے انتخابات میں کامیابی کیلئے ایک بار پھر مسلمان مخالف فارمولے کا استعمال شروع کر دیا۔ ریاست کرناٹک میں انتخابات سے قبل کروڑوں صارفین کو سوشل میڈیا پر مسلمان مخالف میسجز ملنے لگے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بی جے پی ڈیڑھ لاکھ سوشل میڈیا ورکرز کے ذریعے مسلمان اور اسلام مخالف مواد سوشل میڈیا پر پھیلا رہی ہے۔ فیس بک نے بھارتی فوج کے خفیہ طور پر چلائے جانے والے متعدد جعلی اکا¶نٹس پکڑے ہیں جن کو کمپنی ملازمین بند کرنا چاہتے تھے لیکن نئی دلی میں موجود فیس بک کے ایگزیکٹو نے ملازمین کو ایکشن سے روک دیا ۔انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکار جن کھرگے نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے منی پور کو میدان جنگ بنا دیا ہے اور وزیر اعظم مودی کے پاس ریاست کا دورہ کرنے کا وقت نہیں ہے۔ مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اس تباہی پر قابو پانے کے پہلے قدم کے طور پر بی جے پی کے نااہل وزیر اعلیٰ کوہٹا دیں۔ انہوںنے کہاکہ ریاست میں خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کو ہتھیار بنایا گیا ہے بھارت کی شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور ضلع تھوبل میں مشتمل ہجوم نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے دفتر کو آگ لگا دی۔ بھارتی پروفیسر اشوک سوائن نے مسلمان نوجوان کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ اشوک سوائن نے کہا کہ علی گڑھ میں مسلمان نوجوان کو انتہا پسند ٹوپی پہننے پر ہراساں کر رہے ہیں۔ مسلمان نوجوان کی بہن نے آگے بڑھ کر انتہا پسندوں سے اپنے بھائی کو بچایا۔