اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
” اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ لوگ اس پر راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا تھا اور کہتے ہمیں کافی ہے۔ عنقریب ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم (مزید) عطا فرمائے گا۔ بے شک ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں “۔ (سورة التوبہ)۔
سورة التوبہ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :
” بےشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ تمہاراتکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں ہے۔ اے لوگو! وہ تمہارے لیے (بھلائی اور ہدایت کے ) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں اور مومنوں کے لیے نہایت شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں “۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میرے پاس ا±حد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے یہ بات پسند نہیں کہ اس پر تین راتیں گزر جائیں اور اس میں سے کچھ بھی میرے پاس رہے مگر اس کے سوا جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ لوں۔ (متفق علیہ )
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصار کے کچھ افراد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو آپ نے انہیں عطا فرمایا دیا۔ انہوں نے پھر سوال کیا تو آپ نے پھر عطا فرمایا۔ یہاں تک کہ آپ کے پاس جو بھی مال موجود تھا ختم ہو گیا۔ آپ نے فرمایا میرے پاس جو بھی مال ہوتا ہے میں اسے تم سے بچا کر ذخیرہ نہیں کرتا۔ جو ( سوال کرنے سے ) بچنے کی کوشش کرے اللہ تعالی اسے (سوال کی ذلت سے ) بچا لے گا (یعنی اللہ تعالی اس کی محتاجی دور کر دے گے اور اسے سوال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ) جو غنا کا طلب گار ہو گا اللہ تعالی اس کو غنی کر دے گا جو صبر سے کام لے گا اللہ تعالی اسے صبر دے گا اور کسی کو صبر سے بہتر وسیع عطیہ نہیں دیا گیا۔ ( متفق علیہ )
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو پہاڑوں کے درمیا ن(چرنے والی) بکریاں مانگیں ، آپ نے اسے وہ بکریاں عطا کر دیں ، پھر وہ اپنی قوم کے پاس گیا اور کہنے لگا : اے میری قوم ! اسلام لے آﺅ ، کیونکہ خدا کی قسم ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا دیتے ہیں کہ فقرو فاقہ سے نہیں ڈرتے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص صرف دنیا کی وجہ سے ایمان لا تا تو اسلام لانے کے بعد اسلام اسے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہو جاتا۔ ( امام مسلم )