گجرات اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ایک ہی ہے، اس سے کبھی ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ ہمارا بیانیہ عوام کی خدمت کرنے کا ہے۔ خوشحالی کی طرف بڑھتی ہوئی قوم کو دوبارہ دلدل میں دھکیلا گیا۔ 18 ستمبر کو نجی ہوٹل میں ہم نے گفتگو کی۔ یہ ہمارا ان کیمرہ اجلاس تھا۔ میاں نوازشریف نے جن کرداروں کا نام لیا کیا وہ پاکستان کو ڈی ٹریک کرنے کے ذمہ دار نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات میں ڈویژنل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثناء نے کہا کہ میاں نواز شریف نے جن کرداروں کا نام لیا کیا وہ قصور وار نہیں ہیں۔ جو ملک کے ساتھ ہوا کیا ہم اس پر افسوس بھی نہ کریں۔ میاں نواز شریف نے تین بار کہا انتقام لینا مقصد نہیں۔ جو بھی ہم پر ظلم کئے گئے ہم نے برداشت کئے۔ جن لوگوں نے دفاعی تنصیبات پر حملے کئے ان کو کیا معافی ملنی چاہےے؟۔ کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر لوٹ مار کی گئی اس کا کون ذمہ دار ہے۔ جس جتھے نے 9 مئی برپا کیا ہے انہیں کوئی رعایت ملے گی نہ الیکشن لڑنے دیں گے۔ جن لوگوں نے یہ جرم کیا ہے ان کو حساب دینا ہو گا۔ جس نے دو مرتبہ اس ملک کو بحرانوں سے نکالا ہے اسی کو موقع دیا جائے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہاکہ 21 اکتوبر فائنل ہے یہ صرف قائد کی واپسی نہیں ہے بلکہ ملک کی بقا کی جنگ ہے۔ یہ بات اٹل ہے نواز شریف 21 اکتوبر کو ہی وطن واپس آئیں گے۔ مخالفین کی طرف سے کمپین چلائی جا رہی ہے کہ واپسی کی تاریخ میں تبدیلی ہو گئی ہے۔ ہم چاہتے تو ایئرپورٹ پر استقبال اور ریلی جاتی عمرہ جا سکتی ہے۔ جہاں پاکستان بننے کی قرارداد پیش ہوئی وہیں پاکستان کو بچانے کی قرارداد منظور ہو گی۔ دریں اثناء خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ دھرنے والوں کو وہی لیکر آئے تھے جنہوں نے نواز شریف کے خلاف سازش شروع کی تھی۔ دھرنے کا مقصد کسی طرح نواز شریف کی واپسی کا راستہ بند کرنا تھا۔ یہ ساری فلم چلی جس میں پاناما اور دیگر چیزیں تھیں۔ نوا زشریف اور مریم نواز قید ہوئیں۔ نتیجے میں الیکشن میں پی ٹی آئی کو کامیاب کرایا گیا۔ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں جھول ہوتا تو یہ ساری باتیں نہ ہوتیں۔ پارٹی قیادت نے محسوس کیا اس وقت توسیع کے فیصلے کے ساتھ جانا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ شہبازشریف کے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام لیکر جانے والی باتوں میں صداقت نہیں۔ شہبازشریف سے متعلق خبریں گردش کرتی رہیں کہ وہ دو روز رہے اور واپس آ گئے۔ کچھ باتیں بالمشافہ کی جاتی ہیں۔ کہا کہ نواز شریف کی واپسی پر گرفتاری سے متعلق کوئی بات نہیں کر سکتے۔ سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ نوازشریف 21 اکتوبر کو واپس آکر گرفتاری کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے ماضی میں بھی مقدمات کا سامنا کیا۔ اب بھی نواز شریف ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ وقت نے اس کو سچا ثابت کیا ہے۔