میراں دی کھوئی عرس کا آج آخری روز

گلزار ملک

حضرت شیخ سید میراں حسین زنجانی رحمتہ اللہ علیہ کے 1016 سالانہ عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات کا آغاز 27 ستمبر سے ہوا چاہتا ہے جو اتوار کے روز 29 ستمبر 2024 کو اختتام پذیر ہوگا۔ دین اسلام میں آپ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی آپ لاہور کے قدیم علماءصوفیا میں سے تھے ظاہری اور باطنی علوم میں جامعہ تھے صاحب سیاحت کرامات اور خوراک تھے آپ کو خاندان عالیہ جنیدیہ سے خلافت ملی تھی آپ حضرت یعقوب زنجانی رحمت اللہ علیہ کے ہمراہ زنجان سے لاہور آئے تھے بے پناہ لوگ اس وقت آپ کے حلقہ ارادت میں شامل ہوئے آپ کا ان قدیم اکابراولیاءمیں شمار ہوتا ہے جنھوں نے لاہور میں اسلام کا نور پھیلایا۔ آپ نے کئی سال مرشد کی خدمت میں گزارے اور اسرار باطنی حاصل کرنے کے لیے بہت سے مجاہدے اور عبادت الہی کی۔ آپ نے مرشد کی نگرانی میں کئی چلے بھی کاٹے، آپ کے مرشد کا نام خواجہ ابوالفضل محمد بن الحسن کنلی رحمتہ اللہ علیہ تھا۔ آپ جس مقصد کو سر انجام دینے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر سفر کی صوبتیں برداشت کر کے لاہور آئے تھے، اس کو پورا کرنے کے لیے تبلیغ اسلام کا آغاز فرمایا۔ ان دنوں لاہور کی اکثریت ہندو دھرم کی پہروکار تھی۔ یہ لوگ سورج دیوتا کے مندر میں اپنی مزہبی رسومات ادا کیا کرتے تھے۔ تبلیغ سے پہلے آپ نے ہندی زبان سیکھی تاکہ لوگوں کو ان کی زبان میں دین اسلام کو سمجھایا جا سکے۔ پھر آپ نے تبلیغ کا آغاز فرمایا اور عرصہ دراز تک روزانہ شہر کی گلی گلی کوچے میں جاتے اور اسلام کی دعوت دیتے۔ آپ جہاں موقع پاتے چند لوگوں کو جمع کر کے اسلام کی تعلیمات دیتے مذہب اسلام کی خوبیاں بیان کرتے اور لوگو ں کو دین حق قبول کرنے کی تلقین فرماتے۔
 آپ کا شجرہ نسب
میراں حسین زنجانی بن سید علی محمود بن ابو جعفر برقعی بن ابراہیم عسکری بن موسی ثانی بن ابراہیم بن موسیٰ کاظم بن جعفر صادق بن زین العابدین بن حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم سے ہے۔
 آپ کا جنازہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لاہوری رحم? اللہ علیہ نے پڑھایا غسل اور کفن دینے کے بعد جب 20 شعبان صبح کے وقت آپ کا جنازہ شہر سے باہر لایا جا رہا تھا تو عین اس وقت سید علی ہجویری لاہور میں داخل ہو رہے تھے۔ اس واقعہ کی تفصیل یوں ہے۔ فوائد الفواد میں ہے۔ سید علی ہجویری بھی ابوالفضل ختلی کے مرید تھے۔ پھر جب سید علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کی روحانی تربیت مکمل ہو گئی تو ایک دن شیخ نے آپ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا سید علی اب وقت آگیا ہے کہ تم بھی سفر ہجرت اختیار کرو اور لاہور پہنچ کر بت خانہ ہند میں اذان دو۔ حکم شیخ کے بعد سید علی ہجویری نے حیرت سے اظہار کرتے ہوئے عرض کی سیدی وہاں تو میرے بھائی میراں حسین زنجانی موجود ہیں۔ شیخ ابوالفضل ختلی نے فرمایا تمھیں عذر کی بجائے تعمیل سے غرض رکھنی چاہیے۔ جب سید علی ہجویری لاہور میں داخل ہوئے تو سید میراں حسین زنجانی کا جنازہ ” باغ زنجان“ کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ یہ وہی باغ تھا جہاں سید میراں حسین زنجانی اکثر ذکر الٰہی میں مشغول رہا کرتے تھے۔ سید علی ہجویری نے لوگوں سے پوچھا یہ کس کا جنازہ ہے لوگوں نے جواب دیا کہ یہ سید میراں حسین زنجانی ہیں۔ اس بات پر سید علی ہجویری حیران ہو گئے اب آپ کو اندازہ ہوا کہ حکم شیخ میں مصلحت پوشیدہ تھی۔ سید علی ہجویری نے کفن کھول کر آپ کے نورانی چہرے کی زیارت کی۔ سید علی ہجویری نے سید میراں حسین زنجانی کے جنازے کو کندھا دیا۔ آپ کا جنازہ سید علی ہجویری نے پڑھایا اور اپنے ہاتھ سے لحد میں اتارا۔ آپ کو اسی جگہ دفن کیا گیا جہاں آپ عبادت کیا کرتے تھے۔ اس جگہ کا نام ”باغ زنجان“ ہے۔ جہاں آج کل آپ کا مزار مبارک ہے۔ جسے اب ” چاہ میراں اور میراں دی کھوئی “ بھی کہا جاتا ہے۔ 
 آپ کے سالانہ عرس مبارک کے موقع پر انجمن تاجران آل مارکیٹ چاہ میراں کے سدا بہار صدر المعروف حاجی چاچا ریاض احمد اور ان کے بیٹے میاں شہباز ریاض جنرل سیکرٹری اور میاں سجاد ریاض سینیئر نائب صدر ہر سال ان کے سالانہ عرس مبارک میں محفل اور لنگر کا بھرپور اہتمام کرتے ہیں جس میں سینکڑوں لوگ شرکت کرتے ہیں اس کے علاوہ پورے بازار بھر میں انجمن تاجران سمیت دیگر ملک طارق , ملک جاوید اقبال جوگا ، محمود اختر ککو اور دیگر ہزاروں لوگ آپ کے عرس مبارک میں شرکت کرتے ہیں۔آج 29 ستمبر بروز اتوار کو عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات اختتام پذیر ہوئی جس میں ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن