صحت انسانی اور سیرت النبی (۱)

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لا ئیں کم ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت صحت و تندرستی ہے اگر انسان صحت مند ہو گا تو اپنے تمام معاملات کو احسن طریقے سے سر انجام دے سکے گا اور اگر صحت ہی ٹھیک نہ ہو تو کوئی بھی کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے جیسے بیمار روح کا علاج کیا اور بتایا اسی طرح آپ نے انسان کی صحت کو ٹھیک رکھنے اور احتیاط کرنے کے بہت سے اصول بتائے جن پر عمل کر کے ہم بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ 
حضور نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ سے سب سے پہلا سبق ہمیں یہ ملتا ہے کہ صحت کو خراب کرنے والی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ اور کھانے پینے میں ہر لحاظ سے احتیاط سے کام لیاجائے۔ انسان دن بھر کام کاج میں مگن رہتا ہے اور اس کے ہاتھوں پر طرح طرح کی میل کچیل لگتی رہتی ہے۔اگر ہم کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ نہ دھوئیں تو یہ سارے جراثیم ہمارے جسم میں جا کر بہت ساری بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے آپ نے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی تلقین فرمائی۔ 
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعدوضو کرنے میں ہے۔ ( ترمذی ) 
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ یہ چاہتا ہے کہ اللہ جل شانہ اسکے گھر میں خیر وبرکت نازل فرمائے اسے چاہیے کہ وہ اس وقت بھی وضو کرے جب کھانا کھائے اور اس وقت بھی وضو کرے جب کھانا اٹھایا جائے۔ اس کے بعد انسانی صحت کے لیے منہ اور دانتوں کی صفائی بھی بہت ضروری ہے کیونکہ انسان کھانا دانتوں سے چبا کر کھاتا ہے اور اگر دانت صاف نہ ہو ں تو مختلف جراثیم کھانے کے ساتھ انسانی معدے میں چلے جائیں گے جو بیماریوں کا سبب بنیں گے اس لیے آپ نے بار بار مسواک کرنے کی تلقین فرمائی۔ 
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا مسواک کرو کیونکہ مسواک منہ کو صاف رکھتی ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ پھر فرمایا میرے پاس جبریل امین تشریف لائے انہوں نے مجھے مسواک کرنے کی تلقین فرمائی۔ یہاں تک کہ میں ڈر گیا کہ مجھ پر اور میری امت پر فرض نہ ہو جائے۔ آپ نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک فرض کر دیتا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی )۔

ای پیپر دی نیشن