لاہور(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر بجلی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان کو ماحول دشمن ذرائع توانائی سے قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقلی کے لیے سرمائے کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تخلیقی راستے اختیار کرنا ہوں گے۔ وہ گزشتہ روز لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں منعقد ہونے والی ایشیا انرجی ٹرانزیشن سمٹ کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہیتھے-اس دو روزہ تقریب کا اہتمام لمز اور پاکستان رینیو ایبل انرجی کوایلیشن میں شامل تنظیموں نے کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اس ضمن میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ایشیائی ترقیاتی بنک کا مجوزہ انرجی ٹرانزیشن میکنزم بھی اس کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ سمٹ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک میں قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کی اشد ضرورت ہے لیکن اس کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہے جو کہ ان ممالک کے پاس نہیں ہیں۔ایک طرف ان ممالک کو قابل تجدید توانائی کی منتقلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں جبکہ دوسری طرف یہ دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ممالک بھی ہیں۔ غیر ملکی انفرادی اور ادارہ جاتی سرمایہ کار ان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک توانائی کی منتقلی کو آسان بنانے کے لیے "ماحولدوست بینکنگ فریم ورک تیار کرنے کے لیے پرعزم ہے"۔ سیشن کے دوران تقریر کرتے ہوئے، توانائی اور معیشت پر پارلیمانی فورم کی شریک کنوینر اور ایم این اے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے توانائی اور معیشت کے بحران کیآپس کے تعلق پر روشنی ڈالی۔ "لیکن ہم ان دو بحرانوں سے اس وقت تک باہر نہیں نکل سکتے جب تک کہ ہم پاکستان میں پالیسی بنانے کے طریقے کو تبدیل نہیں کرتے۔" انہوں نے کہا اور پالیسی سازی کو شفاف اور شراکتی عمل میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔