راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے لیاقت باغ میں احتجاج کے موقع پر پولیس نے کمیٹی چوک، لیاقت روڈ، ریالٹو چوک کی جانب سے مری روڈ پر آنے والے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس چلا دی، جس سے ہر طرف دھواں پھیل گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پر شدید پتھرائو کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ انہیں منتشر کرنے کے لئے چلائی گئی۔ آنسو گیس کے دھوئیں نے مری روڈ پر لیاقت باغ کے اطراف رہائشی علاقوں کو بھی بری طرح سے متاثر کیا۔ ڈیوٹی پر مامور پولیس والے بھی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔ کارکنوں نے پولیس پر پتھرائو کیا اور عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ 60 کارکنان پولیس نے گرفتار کر لئے۔ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ راولپنڈی شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز کھڑے کئے گئے۔ گلیوں اور چھوٹی سڑکوں کو بیریئرز، خار دار تاروں اور قناطیں لگا کر بند کیا گیا، دوپہر کے وقت ہی پی ٹی آئی کے کارکنان چھوٹی بڑی ٹولیوں میں لیاقت باغ کے اطراف چائنہ مارکیٹ، آریہ محلہ، کالج روڈ، گوالمنڈی، عثمان پورہ، عمر روڈ، اقبال روڈ، ڈھوک الٰہی بخش، سرفراز روڈ، سرکلر روڈ، بھابڑہ بازار کی گلیوں سے نمودار ہوتے رہے، کارکنان ریالٹو چوک، لیاقت باغ، کمیٹی چوک، مری روڈ پر میٹرو بس ٹریک کے نیچے جمع ہو کر مسلسل نعرے لگاتے رہے۔ پی ٹی آئی رہنما شہر یار ریاض، عامر مسعود مغل کے ہمراہ کمیٹی چوک پہنچے۔ کارکنوں نے اس موقع پر شدید نعرے بازی کی۔ شیلنگ اور پتھرائو سے ریالٹو چوک، لیاقت باغ، کمیٹی چوک، لیاقت روڈ، اقبال روڈ، کالج روڈ کا علاقہ کسی میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ قبل ازیں پولیس نے چکری روڈ، اڈیالہ روڈ، خیابان سر سید روڈ، پنڈورہ چوک، کٹاریاں چوک، ڈبل روڈ سمیت تمام راستے سیل کر رکھے تھے۔ سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی۔ قبل ازیں سٹی پولیس آفیسر سید خالد ہمدانی کی قیادت میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔ فلیگ مارچ میں ایس ایس پی آپریشنز اور سینئر افسران اور ضلعی پولیس، ایلیٹ، ڈولفن، ٹریفک پولیس سمیت تمام یونٹس نے شرکت کی۔ فلیگ مارچ راول روڈ، مری روڈ، مال روڈ، چوہڑ چوک، اور موٹر وے سے گزرا، پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر راولپنڈی کے32 تھانوں کی پولیس نے چھاپے مارے، اس دوران پارٹی کے دفاتر بند‘ جب کہ رہنما روپوش ہو چکے تھے۔ دریں اثناء قافلے کے ہمراہ احتجاج میں شرکت کے لئے لیاقت باغ راولپنڈی آنے والے خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور برہان انٹر چینج سے ہی پشاور واپس روانہ ہو گئے اور کارکنوں کو بھی واپسی کی ہدایت کر دی۔ کارکنوں سے خطاب میں علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا کہ واپسی پر کارکنان کے لئے کھانے کا انتظام ہو گا۔ آرام آرام سے کارکنان واپسی کر لیں‘ کارکنان نے پولیس کے اہلکاروں کو پکڑا تھا ہم نے واپس کیا‘ یہ حکومت ہمیں آئینی حق نہیں دیتی‘ آنسو گیس اور پھر فائرنگ کی گئی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا حکم تھا کہ ہر صورت احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔ راولپنڈی میں وقت ختم ہے تو اب یہی احتجاج کریں گے۔ بیرسٹر گوہر سے بات ہوئی ہے احتجاج کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے احتجاج کرنے والے کارکنان پر نازیبا زبان کا استعمال کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق برہان کے مقام پر موٹروے کی بندش پر وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا تو کارکن مشتعل ہو گئے اور انہوں نے وزیراعلیٰ کی گاڑی کا گھیراؤ کیا۔ وزیراعلی احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر کے گاڑی میں بیٹھے تو کارکنوں کے گاڑی گھیرنے پر علی امین گنڈا پور سے نیچے اتر کر ساتھ پیدل چلنے کا مطالبہ کیا۔ کارکنان نے کہا کہ یہاں ہم آنسو گیس کو برداشت کر رہے ہیں اور وزراء آرام سے اے سی والی گاڑیوں میں بیٹھے ہیں۔ کارکنوں کے احتجاج پر وزیراعلیٰ گاڑی سے نکل کر باہر آئے اور انہیں اکیلے آگے بڑھنے کی ہدایت کی جس پر کارکنان نے ساتھ چلنے کا مطالبہ کیا تو علی امین گنڈا پور طیش میں آئے اور اپنے ہی کارکنان کے خلاف غیر اخلاقی زبان کا استعمال کیا اور پھر گاڑی میں بیٹھ کر خیبر پی کے کیلیے واپس روانہ ہو گئے۔ علاوہ ازیں خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے واپسی کے اعلان پر کارکن مشتعل ہو گئے اور برہان انٹر چینج کے قریب دھرنے کا اعلان کر دیا۔ احتجاج ختم ہونے کے باوجود کارکن برہان انٹر چینج کے قریب موجود رہے اور انہوں نے واپسی سے انکار کر دیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کارکنوں میں پھنس گئے اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے ان کا راستہ بند کر رکھا ہے۔ کارکنوں کا کہنا تھا کہ ہر صورت آج وزیراعلیٰ ہمارے ساتھ راولپنڈی جائیں گے۔ کارکنوں نے واپسی نامنظور کے نعرے بھی لگائے۔ کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گاڑی کا گھیراؤ کیا جس کے باعث ان کے سکواڈ اور کارکنوں میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔ کارکنوں نے کہا کہ ہمیں سڑکوں پر نکال آپ کیوں جاتے ہیں؟ پی ٹی آئی کارکنوں کا وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔ دریں اثناء سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کے جتھوں میں سویلین کپڑوں میں ملبوس لوگوں نے سیدھے فائر کئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس ویڈیو موجود ہیں جس میں یہ لوگ سیدھے فائر کرتے نظر آ رہے ہیں۔ لاہور اور راولپنڈی میں جلسوں کی اجازت کے باوجود راستے بند کئے گئے۔ عدلیہ کی آزادی اور عوامی حقوق کیلئے جلسہ کرنا چاہتے تھے۔اعظم سواتی نے پی ٹی آئی کارکنوں کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے آئے ہیں اور بانی نے احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد کارکنوں نے احتجاج ختم کر دیا۔