اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک سربراہانِ حکومت کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیے میں امریکی صدر سے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک سربراہان حکومت کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیے کے دوران وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے امریکی صدر جو بائیڈن نے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عشائیے میں دیگر ممالک کے سربراہان مملکت نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیویارک میں امریکی صدر کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کے ساتھ میری مختصر ملاقات انتہائی پرجوش اور خوشگوار رہی، جس میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔ ہفتہ کو ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور آب و ہوا سے متعلق اقدامات سمیت کلیدی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نیویارک کا پانچ روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس روانہ ہو گئے۔ اپنے دورہ کے دوران انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سمیت مختلف ممالک کے سربراہان مملکت سے دوطرفہ ملاقاتیں کیں۔ انہیں ایئرپورٹ پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم، امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ، نیو یارک میں قونصل جنرل عامر اتوزئی اور اقوام متحدہ میں نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے الوداع کیا۔21 منٹ کے اپنے وسیع تناظر میں کئے گئے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے ایجنڈے کے تمام اہم امور کا احاطہ کیا جس میں فلسطین اور جموں و کشمیر سمیت دیرینہ مسائل کو حل کرنے کا بھرپور مطالبہ کیا۔ انہوں نے سیشن کے موقع پر کئی سربراہی اجلاسوں میں بھی شرکت کی جس میں سطح سمندر میں بلندی سے پیدا ہونے والے موجودہ خطرات پر اعلیٰ سطحی اجلاس اور لیڈر شپ فار پیس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کھلی بحث شامل ہے۔ عالمی رہنمائوں کے ساتھ ان کی دوطرفہ ملاقاتوں میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور یو این جی اے کے صدر فلیمون یانگ، برطانیہ، ایران، بنگلہ دیش، نیپال اور مالدیپ کے وفود کے رہنمائوں کے ساتھ ساتھ عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سربراہان بھی شامل تھے۔ انہوں نے امریکی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں اظہار خیال بھی کیا۔
لندن+اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں خطاب کر کے پاکستانیوں کی آواز دنیا تک پہنچائی اور مسلم امہ کی بھرپور نمائندگی کی، اقتدار میں آ کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا، آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی منظوری میں سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے مدد کی ان کا مشکور ہوں، آئی ایم ایف پاکستان کے معاشی اقدامات پر مطمئن ہے۔ آرمی چیف نے آئی ایم ایف معاہدے کیلئے خصوصی کاوشیں کیں۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ آئی ایم ایف معاہدے میں آرمی چیف کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک بالکل بند ہو چکا تھا، گزشتہ حکومت نے پاک چین تعلقات تباہ کر دیئے تھے۔ دورے کے دوران بنگلہ دیش کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات کی۔ عالمی اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان اب ترقی کی طرف گامزن ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھانا ہو گا۔ اشرافیہ کو بھی قربانی دینا ہو گی۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، 2018ء میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر سائن کرنے کی پیشکش کی تھی، 9 مئی کا واقعہ ناقابل معافی گناہ مجھ پر اور میرے بیٹے پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے مجھے اور میرے بیٹے کو برطانوی ادارے ایف سی اے نے کلین چٹ دی، آزادی سے اب تک غریب عوام پر بوجھ ڈالا گیا، اب سارا بوجھ اشرافیہ پر پڑے گا اور ٹیکس دینا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ کوشش کی ہے پاکستان کی آواز پوری دنیا تک پہنچاؤں۔ اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقات ہوئی۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بچے اور خواتین کو شہید کیا گیا۔ فلسطینیوں کے قتل عام پر دنیا تک پاکستان کی آواز پہنچائی۔ اجلاس میں کہا کہ فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ میں نمائندگی ملنی چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی جبر کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ملاقات میں دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید بڑھانے پر مؤثر گفتگو کی۔ ترک صدر اردگان و دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ 16ماہ میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے ذمہ داروں کو قوم سے صدق دل سے معافی مانگنا پڑے گی۔ لبنان اور فلسطین میں مظالم پر مذمت کا وقت گزر چکا، اب عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ پی آئی اے بند کرانے میں بھی گزشتہ حکومت ملوث ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری یا آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر فوج، شہداء کو گالیاں دینے والوں کے ہوتے ہمیں دشمن کی ضرورت نہیں، برطانوی وزیراعظم کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔
قرض منظوری میں آرمی چیف کا اہم کردار: شہباز شریف، جوبائیڈن سے ملاقات
Sep 29, 2024