اسلام آباد ( محمد ریاض اختر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 29 ستمبر کو دل کی حفاظت رکھنے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ وطن عزیز میں سالانہ 240720 سے زائد لوگ دل امراض قلب کے باعث زندگی سے محروم ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال پونے دو کروڑ افراد دل کی بیماریوں کے سبب موت کی وادی کے مسافر بن رہے ہیں ،فطرت سے دوری دینی تعلیمات سے انحراف مرغن غذاؤں کی بہتاب اور ورزش سے اغماص مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھا رہی ہے'' نوائے وقت'' سے گفتگو میں سنیئر معالج ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان' سیکرٹری جنرل پناہ ثناء اللہ گھمن ' سی ای او مہدی ہارٹ سینٹر گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر راجہ مہدی حسن' سابق صوبائی وزیر ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر اور چیئرمین ہومیوپیتھک فارماسیوٹیکل اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن ڈاکٹر اسد پرویز قریشی کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں صحت دوست پروگرام کے لیے خطیر بجٹ مختص کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ پر مسلسل آگاہی پروگرام جاری رکھیں جب تک صحت اچھی زندگی اچھی کا فلسفہ اجاگر نہیں ہوتا اس وقت تک لوگوں کو امراض سے بچانے کی تدابیر کارگر ثابت نہیں ہوں گے۔ پنجاب کے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ان کے دور میں شوگر اور بلڈپریشر کے ساتھ امراض قلب سے آگاہی اور بچاؤ کے پروگرام بھی جاری رہے ،مقام شکر ہے کہ ان پروگرامز کے مثبت نتائج برآمدہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں دل سے بچاؤ کے اسٹیٹ آف دی آرٹ طبی مراکز عوام دوستی کی مثالیں ہیں انہوںنے والدین، اساتذہ کرام اور علماء کرام سے اپیل کی کہ وہ سادہ زندگی گزارنے کے لیے نئی نسل کو تساہل پسندی اور مرغن غذاؤں سے بچنے کی نصحتیں کریں۔ تحریک پاکستان کے عینی شاید بزرگ شخصیت ڈاکٹر عبدالقیوم نے بتایا کہ بلڈپریشر ' ٹینشن' مہنگائی اور بجلی کے بلز بھی امراض میں اضافہ کی وجوہ ہیں ۔ الحمداللہ! پناہ کی کوششوں سے سگریٹ نوشی اور دھویں کے نقصان سے شہری آگاہ ہوئے ڈاکٹر راجہ مہدی حسن نے بتایا کہ متوازن غذا انسانی جسم کی ضرورت ہے، بے ترتیب خوراک اور خود تشخیصی ( سیلف میڈیکشن ) نے نئی بیماریوں کے دروازے کھولے۔