ایسا ٹرانسپیرنٹ سولر سیل تیار جو سورج کی روشنی سے اسمارٹ فون کو چارج کرسکتا ہے

تصور کریں کہ آپ کے اسمارٹ فون کو چارجنگ کے لیے کسی تار کی ضرورت نہ ہو بلکہ سورج کی روشنی میں جاکر خود چارج ہو رہا ہو تو زندگی کتنی آسان ہو جائے گی۔ویسے تو ابھی یہ سائنس فکشن خیال لگتا ہے مگر اب یہ حقیقت بننے والا ہے۔جی ہاں واقعی جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایسے سولر سیلز کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو ٹرانسپیرنٹ یا شفاف ہوں گے اور انہیں کسی بھی چیز کا حصہ بنایا جاسکے گا۔یولسن نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (یو این آئی ایس ٹی) کے ماہرین نے ٹرانسپیرنٹ سولر سیل تیار کیا ہے جس کو موبائل ڈیوائسز، گاڑیوں اور عمارات کے گلاس کی سطح پر نصب کیا جاسکتا ہے تاکہ سورج کی روشنی سے بجلی بن سکے۔یہ سولر سیل شیشے کی طرح بے رنگ اور ٹرانسپیرنٹ نظر آتا ہے۔انہوں نے آل بیک کانٹیکٹ ڈیزائن کو استعمال کرکے اسے تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔اس طریقہ کار میں سولر سیل کے تمام پرزہ جات اس کے بیک پر نصب کرکے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اوپری حصہ دیکھنے میں بالکل شفاف نظر آئے۔انہوں نے Seamless Modularization ٹیکنالوجی بھی تیار کی جس سے سولر سیل کے درمیان خلا کو ختم کیا گیا اور دھاتی تاروں کی ضرورت باقی نہیں رہی۔تحقیقی ٹیم نے اپنے تیار کردہ سولر سیل سے ایک اسمارٹ فون کو سورج کی روشنی سے کامیابی سے چارج کیا جس سے عندیہ ملا کہ اس پر مبنی اسکرین توانائی کے حصول کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ٹرانسپیرنٹ سولر سیلز کو متعدد شعبوں جیسے چھوٹی ڈیوائسز، عمارات اور گاڑیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اس حوالے سے تحقیق جاری رکھیں گے تاکہ ٹرانسپیرنٹ سولر سیلز توانائی کے حصول کا ماحول دوست ذریعہ بن سکیں۔ٹرانسپیرنٹ سولر سیل کی تیاری کے حوالے سے جنوبی کورین سائنسدانوں کی تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن