راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمہ تھانہ نیو ٹاؤن میں سب انسپکٹر عمر صدیق کی مدعیت میں درج کیا گیا۔مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، بلوہ، سرکاری گاڑی پر پٹرول بم سے حملہ کے الزامات شامل ہیں، ایف آئی آر میں توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ 45 رہنما و کارکن ایف آئی آر میں نامزد کر لئے گئے۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزمان نے ٹائر و کپڑے جلا کر عوام الناس کا راستہ روکا اور مشکلات پیدا کیں، ملزمان نے جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کیا، پولیس نفری نے بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائیں۔پولیس حکام کے مطابق پولیس نے پانچ ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا، گرفتار ہونے والوں میں خلیل، عمران، صداقت، یٰسین اور طاہر شامل ہیں، ملزم طاہر کے قبضے سے پولیس نے پٹرول کی بوتل بھی برآمد کی۔اس کے علاوہ راولپنڈی پولیس نے لیاقت باغ میں احتجاج کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف چار تھانوں میں مقدمات درج کر لئے۔پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات تھانہ سٹی، تھانہ وارث خان، تھانہ نیو ٹاؤن اور تھانہ آر اے بازار میں درج کئے گئے۔مقدمے میں سمابیہ طاہر، ایم پی اے اسد عباس، اعجاز خان، عامر مغل سمیت 100 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور آہنی راڈوں سے حملہ کیا، ایس پی راول کی گاڑی سمیت پولیس بس و دیگر گاڑیاں توڑی گئیں، ایک پولیس اہلکار کی آنکھ شیشہ لگنے سے شدید زخمی ہوئی۔ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری اسلحہ چھین کر ہوائی فائرنگ کی اور خوف ہراس پھیلایا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف نے لیاقت باغ پر احتجاج کیا تھا جس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں جھڑپیں ہوئی تھیں اور اس دوران کئی کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔