شاہ محمودقریشی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے واپسی کے بعد دفترخارجہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ بھوٹان میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات نہایت مفید رہی، بھارت کے رویے میں مثبت تبدیلی دیکھنے کوملی ہے، اسی کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اور سیکرٹریز خارجہ کو مذاکرات کی بحالی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کا کہا گیا ہے۔ مذاکرات میں ان تمام امور پربات ہوگی جو جامع مذاکرات کے ایجنڈے پرتھے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کو باورکرانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ دہشت گردی پوری دنیا اورخطے کا مسئلہ ہے ہم اپنے مذاکرات کو محدود نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پرنظرثانی کا سوچنا بھی جرم ہوگا، پانی ہماری زندگی ہے اس پرکوئی رعایت نہیں کی جاسکتی۔ بھارت سے ساڑھے دس کروڑ کیوبک فٹ پانی پاکستان آرہا ہے جبکہ ہم صرف سات کروڑکیوبک فٹ پانی استعمال کررہے ہیں۔