اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشرف فرار کیس میں سیکرٹری داخلہ سے آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی پر آج منگل تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی سے متعلق قانونی رائے طلب کرنے پر وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ پیر کو مشرف فرار کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بتائیں کہ واضح عدالتی احکامات کے بعد وزارت قانون سے رائے کیوں مانگی گئی؟ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ خوشدل خان بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے تیار کردہ نوٹنگ پر دستخط سے انکار پر مجھ سے ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق جہانگیری نے عدالت کو بتایا کہ خوشدل خان ڈی جی نیکٹا ہیں ۔ ان کو وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری داخلہ کا اضافی چارج دیا گیا تھا ، جو واپس لے لیا گیا اور اب جوائنٹ سیکرٹری معاملے کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے ، ڈی جی نیکٹا چاہیں تو جوائنٹ سیکرٹری داخلہ کی ذمہ داریاں واپس لینے کے خلاف درخواست دائر کر سکتے ہیں ،کیس کی سماعت (آج)تک کےلئے ملتوی کر دی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز مشرف فرار کیس میں آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو وضاحت کے لئے آج عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے معاملے کو لٹکانا ہو تو وزارت قانون سے رائے مانگ لیتی ہے۔ سماعت کے موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر ابھی تک کیوں عمل نہیں کیا گیا۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق محمود جہانگیری نے بتایا کہ ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے وزارت قانون سے رائے مانگی گئی ہے۔ جسٹس صدیقی نے کہاکہ عدالتی حکم کے باوجود وزارت قانون سے کیوں رائے مانگی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے جن کے خلاف کارروائی کرنی ہو کر لیتی ہے اور جب ایکشن نہ لینا ہو تو وزارت قانون سے رائے مانگ لیتی ہے۔ واضح عدالتی فیصلے کی تشریح کی کیا ضرورت تھی؟ اس موقع پر خوشدل خان نے بتایا کہ انہوں نے دو ہفتے قبل جوائنٹ سیکرٹری کا اضافی چارج سنبھالا تھا۔ آئی جی اسلام آباد کے خلاف پرانی تاریخوں میں انکوائری کے نوٹیفیکیشن پر دستخط کے لئے دباو¿ ڈالا گیا۔ دستخط نہ کرنے پر جوائنٹ سیکرٹری کا اضافی چارج واپس لے لیا گیا ہے جس کے لئے عدالت میں حاضر ہوا ہوں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ اس کے لئے الگ درخواست دائر کریں۔ فاضل جسٹس نے عبوری حکم میں کہا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ طارق حیات خان آج عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کریں کہ واضح عدالتی احکامات کے باوجود وزارت قانون سے کیوں رائے مانگی گئی ہے۔ فاضل عدالت نے وزارت داخلہ سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کی ہے۔
رپورٹ/ طلب