اسلام آباد(عتیق بلوچ) مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ امام کعبہ پوری امت مسلمہ کیلئے قابل احترام شخصیت ہیں اور ہم انہیں پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی آمد ہمارے لیے باعث برکت اور باعث رحمت ہے لیکن یہاں ایک بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ سعودی عرب سے وزراء اورحکومتی شخصیات کی آمد کے ساتھ ساتھ امام کعبہ کی آمد معمولی واقعہ نہیں ہے۔ ادھر سے پاکستانی وزیر اعظم ، آرمی چیف اور وزراء کے سعودی عرب کے دورے بھی دیکھیں تو اس سے مسئلے کی سنگینی کا اندازہ بخوبی ہوتاہے ، یہ لوگ پاکستان سے حوثیوں باغیوں کیخلاف معاونت کیلئے آرہے ہیں ان حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سعودی عرب کی طلب کے مطابق انکی مدد کریں اور اس سلسلے میں لیت و لعل سے کام لینے کی بجائے دوٹوک موقف اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے یمن میں حوثی قبضے کو ایرانی انقلاب کی فطری توسیع قرار دیا اور اب یہ راز بھی کھل چکا ہے کہ حوثی قبائل کو کئی سال تک مسلسل سمندری راستے ایرانی اسلحے کی ترسیل جاری رہی ۔سعودی عرب کوچاروں طرف سے گھیراجاچکاہے۔ عراق میں صدام کی حکومت ختم کی گئی شام بحرین میں حالات خراب کئے گئے اب یمن کے حالات بھی اسی نہج پرجارہے ہیں ۔اس پورے خطہ میں یہ آگ امریکہ اوراسرائیل کی جانب سے لگائی گئی ہے۔ اس نے عراق میں شیعہ سنی لڑائی جھگڑے کا جوفتنہ کھڑا کیا وہ یہی ماحول پورے عرب میں بنانا چاہتا ہے ۔پہلے عراق اور شام میں یہ کھیل کھیلا گیا اور اب یمن میں فسادات کی آگ بھڑکا دی گئی ہے۔نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن اورسعودی عرب کے درمیان شیعہ سنی تنازعہ نہیں اورنہ ہی یہ ایران اورسعودی عرب کے درمیان جنگ ہے بلکہ یہ باغیوں اورریاست کے درمیان جنگ ہے جس میں ایک ریاست نے اپنے برادرملک سے تعاون مانگاہے۔ جولوگ ملک پاکستان میں یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں اوراس جنگ کوشیعہ سنی جنگ قراردے کر ملک میں فرقہ واریت آگ بھڑکاناچاہتے ہیں ہم ایسی سازش کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، حرمین شریفین کے مسئلے پرشیعہ سنی بریلوی دیوبندی ہرمسلک کے لوگ متحد ہیں۔