پشاور(نوائے وقت نیوز) پشاور ہائیکورٹ میں 17 لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ملک منظور پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں لاپتہ عمر علی کے والد نے موقف اختیار کیا کہ میرا بیٹا لکی مروت حراستی مرکز میں ہے ملاقات کی اجازت دی جائے ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی نے عدالت کے روبرو کہا کہ لاپتہ عمر علی ڈرون حملے میں مارا جاچکا ہے۔ چیف جسٹس نے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عمر علی کو کس نے دفنایا؟ کیا ریکارڈ ہے؟ عمر علی سے متعلق تمام ریکارڈ پیش کیا جائے، عدالت نے دوسرے لاپتہ شخص عبدالستار سے متعلق مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔لاپتہ شخص نور محمدکی اہلیہ نے بھی عدالت میں پیش ہوکر بیان دیا کہ 3 سال بعد پتہ چلا کہ میرا شوہر لکی مروت حراستی مرکز میں ہے۔ مجھے شوہر سے ملنے نہیں دیا جارہا، ملاقات کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ملاقات میں آسانی پیدا کرنے کی ہدایت کردی۔