جنیوا (آن لائن) اقوام متحدہ کے امن فائونڈیشن کمشن نے تنازعہ کشمیر کے حل میں براہ راست مداخلت پر محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی مذاکراتی عمل میں سیاسی اہمیت اور مقامی حالات کا احترام انتہائی ضروری ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں کینیا کے مستقل نمائندے مچاریا کمائو نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے سلسلے میں سیاسی اہمیت اور مقامی صورت حال کا احترام کرنا ہو گا ۔ کشمیر کے مسئلہ پر کمیشن کے سہ رخی اپروچ کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ’’سیاسی اہمیت‘‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں ان مقامی حالات کا احترام کرنا ہو گا جو مذاکرات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔معاملے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ہم امن کو قائم رکھنے کے خیال کا احترام کریں تاکہ صورت حال کو ابتر ہونے سے بچایا جائے ۔انہوں نے تنازعہ کشمیر سے نمٹنے میں ادا کئے جانے والے کمیشن کے ممکنہ کردار کو محدود کرتے ہوئے اس حوالے سے کمیشن کی کسی بھی براہ راست مداخلت کو خارج از امکان قرار دے دیا انہوں نے بتایا کہ ہم امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے برصغیر ہندوپاک میں موجود زیادہ سے زیادہ اداروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں خطے کے حوالے سے ہماری یہی امنگ ہے ۔ہم اپنی کوششوں میں یہ کبھی نہیں کہتے کہ کامیابی سے ہمکنار ہونا ممکن نہیں ہے وہ ہمارا راستہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے کے پیچھے ہمیشہ یہی مقصد کارفرما ہوتا ہے کہ مسائل کا حل ڈھونڈ نکالا جائے اور تاریخی موقعے تلاش کئے جائیں ۔ اس کے ساتھ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہو گی کہ ہمیں زمین پر پائی جانے والی سیاسی صورت حال کے خدو خال کا احترام کرنا ہو گا جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ امن عمل کو آگے بڑھانے کا دارومدار بھارت کا بات چیت کے لئے تیار ہونے پر ہے ؟تو مچاریا کمائو نے کہا کہ میں ایسا کہنے کی حد تک نہیں جائوں گا ۔