منیر نیازی فلائی اوور شہباز کرے پرواز

ایک شہباز شریف ہیں جن کا جملہ کبھی کبھی پکڑ لیتا ہے۔ سیاست کے معاملات میں پسند و ناپسند کو ایک طرف کرکے دیکھیں۔ ایک کمال تو یہ کہ گلبرگ جیل روڈ فلائی اوور کو منیر نیازی فلائی اوور کا نام دیا۔ اس کے لئے ہم شہباز شریف کے شکرگزار ہیں۔ آج کے اخبار میں ایک جملہ بہت پسند آیا کسی سیاستدان کی طرف سے جملے میں تخلیقی کیفیت لانا بہت بڑی بات ہے۔ اب تو سیاستدان اپنے جملوں میں سیاسی کیفیت بھی نہیں لاتے بس ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلنے میں لگے ہوئے ہیں۔ زہر میٹھا بھی ہو سکتا ہے مگر یہ اس کا اہتمام کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں۔ جب تک مخالف کا منہ نہ بن جائے۔ وہ بیزار نہ ہو جائے تو ان کو مزا نہیں آتا۔

ایک دفعہ عمران خان نے کہا تھا ”میاں صاحب جان دیو ساڈی واری آن دیو۔ عمران خاں کے لئے یہ جملہ ایک داغ بن گیا ہے مگر اس کے ساتھیوں کو شرم بھی نہیں آتی۔ اب آپ شہباز شریف کا جملہ سنیں۔
”افراتفری کے عارضے میں مبتلا لوگ اپنی واری کا مطالبہ کرکے پاکستان پر وار کرنا چاہتے ہیں“ ایک بار شہباز شریف نے کہا تھا کہ اب ”میں“ کو ”ہم“ تبدیل کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ انفرادی معاملات کو اجتماعی سلسلوں میں بدلنے کے لئے اس سے زیادہ بامعنی اور خوبصورت بات کیا ہو سکتی ہے۔ ”میں“ سے ”ہم“ کی طرف سفر سے ہی ہماری منزل ہمیں مل سکتی ہے۔
مگر جس بات سے مجھے خوشی ہوئی ہے اس حوالے سے برادرم سعداللہ شاہ نے کالم لکھا ہے اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا ہے۔ یہاں شکریہ شہباز شریف کا بنتا ہے۔ ایک حیثیت شہباز شریف کی وزیر اعلیٰ پنجاب کے علاوہ بھی ہے؟
شہر لاہور کو خوبصورت بنانے کے لئے جو زبردست اقدامات شہباز شریف نے کئے ہیں وہ ہمیشہ قابل ذکر رہیں گے۔ اورنج ٹرین پر تنقید کرنے والے میٹرو بس کے لئے بننے والی سڑک پر بھی اسی طرح کی تنقید کر رہے تھے ایسے ایک دوست نے میٹرو بس پر شغلاً سفر کیا تو دوسرے دن شہباز شریف کے لئے ایسے بول رہا تھا کہ تعریف کا لفظ اس کے لئے کمتر ہے۔ کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لئے پہلے پہل لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ توڑ پھوڑ اور افراتفری مگر اس کمی تکمیل ساری شکایتیں دور بھگا دیتی ہے اور لوگ خوش ہو جاتے ہیں۔
اورنج ٹرین کے لئے سوچتے ہی مجھے لندن کی انڈر گراﺅنڈ ٹرین یاد آ جاتی ہے۔ میں نے کئی بار اس میں سفر کیا ہے اور جائے مقصود پر جانے کی آسانی کے ساتھ ایسی آسودگی کا احساس ہوا کہ میں نہال ہو گیا۔ نہال ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ میرے ساتھ ایک گوری بھی شریک سفر تھی۔ وہ اس سفر کی اچھی کیفیتوں میں مگن تھی۔ مجھے بڑی خوشی سے اور انہماک سے بتاتی جاتی تھی کہ میری راحتوں کو بھی ایک عنوان مل گیا۔ میں سوچتا ہوں کہ شہباز شریف کو کبھی میٹرو بس اور اورنج ٹرین میں سفر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جنہیں ضرورت پڑے گی ان کے لئے ایسی سہولت اور راحت کا اہتمام ایک انعام ہے۔ اس سفر سے فائدہ ہمارا ہو گا اور گالیاں شہباز شریف کو پڑ رہی ہیں۔
اتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
ان لوگوں نے شہباز شریف کو ووٹ دئیے اور آئندہ بھی ووٹ دیں گے مگر اس دوران برا بھلا بھی کہہ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر کبھی شریفوں کے مخالفین نے غور کیا۔ وہ تھوڑا سا غور کریں گے تو بات ان کی سمجھ میں آ جائے گی اور یہ بھی سمجھ میں آ جائے گا کہ لوگ خود انہیں ووٹ کیوں نہیں دیتے؟
اب جو جیل روڈ اور مین بلیوارڈ گلبرگ کے سنگھم پر سگنل فری انڈر پاس اور فلائی اوور بنا ہے اس کی خوبصورتی اور افادیت کے لئے کچھ تو سوچیں۔ میرے خیال میں اچھے انڈر پاس اور فلائی اوور شہر لاہور میں بنے ہیں مگر جیل روڈ والا یہ انڈر پاس اور فلائی اوور سب سے خوبصورت ہے اور شہباز شریف نے اسے ہمارے عہد کے سب سے خوبصورت انسان اور خوبصورت شاعر منیر نیازی کے نام سے منسوب کیا ہے۔ ہم اس کے لئے شہباز شریف کے پھر شکرگزار ہیں۔
میں منیر نیازی کو اپنے قبیلے کا سردار کہتا ہوں اور شاعری کا خان اعظم۔ اس کے لئے میں بیگم منیر نیازی میری بہن باجی ناہید نیازی کا شکریہ بھی ان تک پہنچاتا ہوں اور ایک دکھ کا اظہار بھی کرتا ہوں کہ میرے بہت اچھے دوست اور بہت اچھے انسان ندیم الحسن گیلانی نے ایک اشہتار کے ذریعے لوگوں سے رائے مانگی ہے کہ ہم انڈر پاس اور فلائی اوور منیر نیازی کے نام منسوب کریں وہ خود اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں کہ ان سے بہتر کوئی آدمی ہے جسے یہ اعزاز آفر کیا جائے یہ تو لاہور اور پاکستان بلکہ پوری اردو دنیا کے لئے اعزاز ہے کہ اس کا نام منیر نیازی سے منسوب کیا جائے۔
جب کوئی نام کسی جگہ یا سڑک کے لئے رکھا جا رہا ہوتا ہے تو متعلقہ شخص کے مقام کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ اس طرح بے چینی نہیں پھیلائی جاتی جو ندیم الحسن گیلانی نے پھیلائی ہے۔ اسے منیر نیازی کے مقام کا شاید معلوم ہی نہیں۔ مگر وہ ایک پڑھا لکھا اور منیر نیازی سے عشق کرنے والا دوست ہے وہ فوری طور پر اپنے اس اقدام کے لئے معافی مانگے اور فوراً یہ اعلان کیا جائے کہ یہ خوبصورت انڈر پاس اور فلائی اوور خوبصورت انسان اور شاعر منیر نیازی کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ میری گزارش شہباز شریف سے ہے کہ وہ کبھی وقت نکال کے منیر نیازی کو پڑھیں
کل دیکھا اک آدمی اٹا سفر کی دھول میں
گم تھا اپنے آپ میں جیسے خوشبو پھول میں
شہباز کرے پرواز یہ جملہ مرشدومحبوب مجیدنظامی کا ہے جو اکثر استعمال کرتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن