اسلام آباد (عزیز علوی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پانامہ لیکس کیس میں نیوٹرل ہو جانے کیلئے انہیں پس پردہ دس ارب روپے کی پیشکش کے انکشاف پر سیاست کا سارا رخ اس بیان کی طرف مڑ گیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت کوشاں ہے کہ چیئرمین کے اس انکشاف کوموضوع بحث بننے سے بچایا جائے اور موجودہ سیاست کا سارا زور پانامہ کیس اور ڈان لیکس پر مرتکز رکھا جائے تاکہ ن لیگ کیلئے کسی طرح بھی سکھ کا سانس لینے کی اسے مہلت نہ مل سکے؎ پی ٹی آئی کی صفوں میں ہیجانی صورتحال کے تدارک کیلئے بارٹی قائدین اس معاملے کو صرف چیئرمین تک محدود رکھنے کیلئے کوشاں ہیں چیئرمین عمران خان کی طرف سے اپنے اس انکشاف کے دوسرے مرحلہ میں بتایا کہ پیغام لانے والا ان کا اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا مشترکہ دوست ہے اور ان کی ایماء پرہی وہ پیغام لایا تھا۔ پیغام لانے والے کیلئے عمران خان کو ایک فکر لاحق ہے کہ اگر وہ اس کا نام بتائیں گے تو ن لیگ والے اس کو تنگ کریں گے جس کے بعد اپنے بیان کی سچائی پر رہنے کیلئے پیشکش لانے والے کے تحفظ کیلئے زیادہ زور دینے کی سعی کر رہے ہیں تاکہ ان کے ووٹروں اور عوام میں اس بیان کو سوفیصد درست اجاگر کیا جا سکے۔ وفاقی حکومت نے اس معاملے پر عدالتی چارہ جوئی کا عندیہ دیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کی صفوں میں بھی قانونی مشاورت شروع ہو چکی ہے۔