”حجاب کا بڑھتا ہوا فیشن“

Apr 30, 2018

گزشتہ چند عرصے سے حجاب اور عبائیہ کا رجحان عام ہے بڑی تعداد میں لڑکیاں اس کو ضرورت سمجھ رہی ہیں اور فیشن بھی، پہلے جہاں برقعے میں خواتین اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی تھی وہاں آج کل برقعے سے زیادہ حجاب کو ترجیح دی جا رہی ہے اور اس کا فیشن تیزی سے فروغ پا رہا ہے پردہ کرنے والی خواتین کے علاوہ اس کو فیشن کے طور پر بھی استعمال کرتی ہیں اور خوبصورتی کے لئے بھی پہنتی ہیں حجاب اور عبائیہ کو اب صرف شادی شدہ خواتین یا گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی شوق کے طور پر پہن رہی ہیں ہم حجاب عبائیہ اور پردے کو عورت کا فطری حسن کہہ سکتے ہیں خواتین کی اس بدلتی ہوئی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ میں ہر روز نت نئے انداز کے عبائیہ اور حجاب متعارف کروائے جا رہے ہیں جو جدید ڈیزائننگ کے ہوتے ہیں عورتوں اور لڑکیوں کی توجہ کا محور بنے ہوتے ہیں۔بہت سے سکول کالجز اور یونیورسٹیوں کی لڑکیاں ماڈرن ہونے کے باوجود اپنے مذہب سے لگاﺅ کے باعث حجاب اسکارف کو ترجیح دیتی ہیں حجاب کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے دوپٹے کی کی ضرورت کو پورا کر دیتا ہے حجاب اور عبائیہ کا ایک دوسرے سے تعلق ہے پہلے عبائیہ کا فیشن خواتین اور لڑکیوں میں مقبول ہوا پھر حجاب کی اہمیت بڑھی پھر حجاب کو پردے کے ساتھ ساتھ فیشن کا بھی حصہ کہہ سکتے ہیں ہم اگر اس کی ہسٹری پر نظر ڈالیںکریں تو اسلام نے عورت کو سب سے پہلے عزت دی اور معاشرے میں اسے فخر و عزت کا باعث بنایا ۔ زمانہ قدیم سے ہی حجاب اوڑھنا مشرقی خواتین کا طرہ¿ امتیاز رہا ہے اور مغلیہ دور میں جہاں خواتین اپنے سر فینسی گوٹے کناری والی چیزوں سے ڈھک لیا کرتی تھیں تقریباً نصف صدی قبل اس فن میں تبدیلی آئی اور اس کا رجحان بڑھ گیا اور اس میں ہونے والی تبدیلیاں خواتین کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ یوم حجاب منانے کا فیصلہ تو محض اب چند سال قبل کیا گیا ہے۔ خواتین نے اس خوبصورت تحفے کو صدیوں سے اپنی زینت بنا رکھا ہے ہر خطے اور علاقے کے لحاظ سے حجاب کو اوڑھنے کا طریقہ الگ الگ ہے مگر اس کا مقصد صرف ایک ہے وہ ہے پردہ۔پردہ اور حجاب ایک ایسا خوبصورت عمل ہے جو بے حیائی کی جڑیں کاٹ دیتا ہے ۔ یہاں ایک لڑکی کا ذکر کروںگی جس نے نوبل پرائز جیتا جو یمن کے شہر لوکل کرمان میں رہتی ہے صحافی نے اس لڑکی سے سوال پوچھا جس کے جواب نے صحافی کو شرمندہ کر دیا صحافی آپ حجاب کیوں پہنتی ہیں جبکہ آپ باشعور ہیں اور اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کی ہے؟ اس لڑکی نے نہایت خوبصورتی سے جواب دیا آغاز کائنات میں انسان ننگا تھا اور جب شعور ملا تو اس نے لباس پہننا شروع کر دیا۔ میں آج جس مقام پر ہوں وہ انسانی سوچ اور انسانی تہذیب کا اعلیٰ ترین مقام ہے قدامت پسند نہیں پرانے زمانے کی طرح انسان پھر سے کپڑے اتارنا شروع کر دے یہ قدامت پسندی ہے۔
(شیزہ کرن - گورنمنٹ فاطمہ جناح کالج لاہور)

مزیدخبریں