اسلام آبا (وقائع نگار خصوصی‘ نمائندہ خصوصی) پارلیمانی جماعتوں کے درمیان قومی اسمبلی کا ورچوئل سیشن نہ بلانے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ قومی اسمبلی کی ’’ورچوئل سیشن‘‘ بارے میں قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو بدھ کو کمیٹی کے کنوینئر و وفاقی وزیر فخر امام کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پارلیمانی نگرانی کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا انتہائی ضروری ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ارکان اور سٹاف کی صحت کا تحفظ یقینی بنائیں، ہم مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ خواجہ آصف اور ایاز صادق نے کہا کہ اسمبلی کا پہلا اجلاس مکمل طور پر بلایا جائے۔ پارلیمانی سال کے دن بھی پورے کئے جائیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورچوئل اجلاس بلانے کی رولز بھی اجازت نہیں دیتے، مناسب نمائندگی کی رائے پر اتفاق کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمان کو غیر موثر نہیں کرنا چاہتے۔ پنجاب اور خیبرپی کے کے ارکان اجلاس میں پہنچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ تمام جماعتوں نے ورچوئل اجلاس نہ بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ اجلاس میں حاضری کا فیصلہ سیاسی جماعتیں خود کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وفاقی حکومت نے کرونا کے بحران میں پارلیمان کو غیر متحرک کر دیا۔ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے پارلیمانی لیڈروں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس کی صدارت وفاقی وزیر فخر امام نے کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی پارٹی ارکان کے تحفظ کے لئے سپیکر کے آفس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ سپیکر اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ارکان کی زندگی اور صحت کو یقینی بنائیں۔ اسمبلی کے سٹاف کا بھی تحفظ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طویل بحث کو محدود کیا جاسکتا ہے لیکن ارکان کے ووٹ کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی معیشت کی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبوں کو ورلڈ بینک، G-20 کے ممالک، آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی برادری سے ملنے والی امداد میں سے ان کا حصہ دیا جائے تاکہ وہ حالات کا مقابلہ کر سکیں۔
پارلیمانی جماعتوں کا قومی اسمبلی ورچوئل سیشن نہ بلانے پر اتفاق: اجلاس بلایا جائے، بلاول
Apr 30, 2020