اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)عدالت عظمی نے گلگت بلتستان کی عدلیہ میں تقرریوں کے خلاف دائر آئینی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ گلگت بلتستان سے متعلق معاملات میں سپریم کورٹ کے اختیار سماعت کا سوال پہلے سے طے ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی اور قرار دیا معاملہ تفصیل کے ساتھ سن کر فیصلہ کریں گے۔عدالت نے رجسٹرار گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے رجسٹرار کی عدم پیشی پر ان کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی نمٹادی۔دوران سماعت رجسٹرار گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کی طرف سے جاری شو کاذ نوٹس کا جواب جمع کرادیا گیا جس پر عدالت نے اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس واپس لے لیا۔چیف جسٹس نے کہا رجسٹرار گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ کو کرونا ہوگیا تھا اس لیے وہ پیش نہیں ہوسکے۔چیف جسٹس نے کہا کیس ملتوی کرنے کیلئے دو درخواستیں آئی ہیں، معاملہ عدالتی دائرہ اختیار کاہے اس لئے سب کو سننا ہوگا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا عوامی مسائل اور اہم نوعیت کے مقدمات پر گلگت بلتستان والے سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں،ایسے مقدمات کئی سالوں سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا آئینی سوال سارے مقدمات میں ایک ہی ہے سب کو سن کر ہی فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا سپریم کورٹ آئینی عدالت ہے جبکہ گلگت بلتستان کی عدالتیں ایگزیکٹیو پاور کے ذریعے چل رہی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا اس حوالے سے ہم پہلے ہی آئینی حیثیت کیس میں فیصلہ دے چکے ہیں۔عدالت نے کیس پر مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔