کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ ہوئی، 276 پولنگ سٹیشنز میں سے 200پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج موصول ہوئے۔مسلم لیگ اور پی پی میں کانٹے کا مقابلہ ہوا، دونوں جما عتوں کی طرف سے جیت کے دعوے کئے جا رہے ہیں، جبکہ مصطفی کمال نے بھی جیت کا اعلان کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل 14074 ووٹ لے کر پہلے، مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 10852 ووٹ لے کر دوسرے، ٹی ایل پی کے نذیر احمد9461 ووٹ لے کر تیسرے، پی ٹی آئی کے امجد آفریدی 6814 ووٹ لے کرچوتھے ،پی ایس پی کے مصطفی کمال 6181 ووٹ لے کر کر پانچویں اور ایم کیو ایم کے حافظ محمد مرسلین چھٹے نمبر پر ہیں۔ این اے 249 پر تحریک انصاف کے امجد اقبال آفریدی، مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ محمد مرسلین سمیت 30 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہ نشست پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ پولنگ کے دوران حلقے میں کچھ مقامات پرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی۔ ایک پولنگ سٹیشن پر پریزائڈنگ آفیسر نے دو بجے ہی فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس سے دستخط کرا لیے۔ پی ایس پی کے رہنما حسان صابر کے مطالبے پردستخط شدہ فارم 45 منسوخ کردیے گئے۔ الیکشن کمشن نے دوران پولنگ پی ٹی آئی کے 6 ارکان اسمبلی فردوس شمیم نقوی، راجا اظہر، سعید آفریدی، ملک شہزاد اعوان، بلال غفار، شاہ نواز جدون اور (ن) لیگ کے کھیل داس کوہستانی کو حلقے سے نکل جانے کا حکم دیا۔ الیکشن کمشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی میں ضابطہ اخلاق میں میڈیا کے لئے انتخابی نتائج جاری کرنے کے طے شدہ وقت 6 بجے سے قبل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج جاری کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے پیمزا کو کارروائی کی ہدایت جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو الیکشن کمشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان چینلز کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور پیمرا سے کہا جائے گا کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔