کوروناوائرس کے خلاف فیس ماسک ‘ہتھیار’ سمجھے جاتے ہیں، وبا کی ویکسین بننے سے قبل ماسک کو ہی متبادل ویکسین قرار دیا جاتا تھا کیوں کہ ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ آپ میں وائرس منتقل نہیں ہونے دیتے۔
لیکن یہ بحث ہمیشہ سے رہی ہے کہ آیا کونسا ماسک سب سے اچھا ہوتا ہے، یا کس میں وائرس روکنے کی زیادہ طاقت ہوتی ہے، اس حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کپڑے کے ماسک کووڈ 19 کے خلاف سرجیکل ماسکس جتنے مؤثر ہوتے ہیں اگر وہ اچھی طرح فٹ اور تین تہوں والے ہوں۔
برطانیہ کی برسٹل اور سرے یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ گیلے ذرات کپڑے سے بنے ماسک میں کس طرح فلٹر ہوتے ہیں جس سے پتا چلا کہ ماسک کے دوران خارج ہونے والے ذرات کپڑے کے دھاگوں سے بنی تہہ میں دب جاتے ہیں، اس طرح ان کا ہوا میں اخراج نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق اچھی طرح فٹ یا تین تہوں والے ماسک وائرل ذرات فلٹر کرنے میں سرجیکل ماسک کی طرح ہی کام کرتے ہیں، کپڑے کے ماسک وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ 50 سے 75 فیصد تک کم کردیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کا شکار کسی صحت مند شخص سے بات کررہا ہے اور دونوں نے ماسک پہن رکھے ہیں تو وائرس کی منتقلی کا خطرہ 96 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ جبکہ سادہ اور سستے کپڑوں سے بنے ماسک سے بھی وائرس کی روک تھام ہوتی ہے لیکن مکمل طور پر نہیں کہا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے فزکس آف فلوئیڈ ز میں شائع ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں امریکا میں وبائی امراض کے معروف ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا تھا کہ دو عام ماسک ایک ساتھ پہننے سے این 95 ماسک جیسی حفاظت ملتی ہے اور وبا کا خطرہ بھی کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔