اقائمہ کمیٹی سینٹ برائے مواصلات کا اجلاس‘ ٹول ٹیکس شرح میں اضافے پر تشویش


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا نے ٹول ٹیکس کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور سوال  کیا کہ کس قانون کے تحت ٹول ریٹ کا تعین اور اضافہ کیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے ملک بھر میں موٹر وے سروس ایریاز پر ٹک شاپس اور ریستوراں کے بڑھتے ہوئے نرخوں پر بھی تشویش ظاہر کی۔ کمیٹی نے این ایچ اے سے کہا کہ کہ وہ ضلع مجسٹریٹ اور پرائس مجسٹریٹ کو موٹروے آؤٹ لیٹس پر سروس ریٹس کی نگرانی اور کنٹرول کرنے کے لیے مزید اختیارات دے۔ کمیٹی نے خواتین، اقلیتوں اور معذور کوٹہ کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے سفارشات کی صورتحال کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ چمن سے کراچی تک فاسٹ ٹریک پلان پر سڑک کی تعمیر پر بھی غور کیا گیا، کمیٹی نے اس پر بریفنگ مانگ لیا ،اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے سفارشات کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ قومی شاہراہ پر لاگو ہونے والے ٹول نرخوں کی منظوری نیشنل ہائی وے کے ایگزیکٹو بورڈ سیلی  جائے گی اور این ایچ اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ دیکھ بھال کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ٹول کی سطح میں اضافہ کرے۔  یہ اضافہ روبوٹک پروسیس آٹومیشن  ، افراط زرکے نتائج پر مبنی ہے اور اس میں اضافے کی مدت تین سال ہے یا ضرورت کے مطابق۔ این ایچ اے نے کہاکہ 10 فیصد سالانہ ٹول اضافہ دوسرے آپریشنل سال سے رعایتی مدت کے 12ویں سال تک لاگو کیا جائے گا اور 7 فیصد سالانہ اضافہ رعایتی مدت کے 13ویں سال سے ٹول کے لیے رعایتی مدت کے آخری سال تک لاگو کیا جائے گا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت ٹول ریٹس کا تعین اور اضافہ کیا جاتا ہے اور کنسیشن ایگریمنٹ  کی قانونی صداقت پر بریفنگ کے لئے کہا ۔ کمیٹی نے ٹک شاپس اور ریسٹورنٹس کے بڑھتے ہوئے نرخوں پر بھی تشویش ظاہر کی۔

ای پیپر دی نیشن