لاہور (محمد دلاور چودھر ی)خاموشی سے بڑے بڑے سیاسی معرکے سر کرنے والے حمزہ شہبازشریف آج ڈنکے کی چوٹ پر 21 ویں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھالیں گے۔ وہ 16 اپریل کو 197 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے تاہم گورنر پنجاب نے ان سے حلف لینے سے انکار کیا جس پر ہائیکورٹ نے صدر کو ہدایت کی تھی کہ گورنر کو حلف لینے کا کہیں یا پھر کوئی نمائندہ مقرر کریں جس پر عمل نہ ہونے پر دوبارہ عدالت سے رجوع کیا گیا۔ہائیکورٹ نے 28 اپریل کو حلف لینے کی ہدایت کی اس فیصلے پر بھی عمل نہ ہوا تو گزشتہ روز ہائیکورٹ نے سپیکر قومی اسمبلی کو آج حلف لینے کیلئے مقرر کردیا۔ حمزہ شہباز پہلی بار سیاسی میدان میں اس وقت نمایاں ہوئے جب انہوں نے 96ء میں 6 ماہ کی جیل کاٹی اس وقت وہ 18 برس کے تھے اور گورنمنٹ کالج میں تھرڈ ایئر کے طالب علم تھے۔ اس کے بعد 99ء میں مشرف دور میں آٹھ نو برس فیملی گارنٹر کے طور پر تن تنہا دیدہ دلیری سے 21 برس کی عمر میں مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ انہیں لاہور سے باہر جانے کی بھی اجازت نہیں تھی اور دن یا رات کسی بھی وقت مختلف اداروں کے چھاپوں اور ہراسگی کا آئے روز سامنا کرنا پڑتا تھا۔ حمزہ شہباز 2008ء میں لاہور سے ہی ریکارڈ ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور 2013ء میں بھی ریکارڈ ووٹ لینے کا اعزاز برقرار رکھتے ہوئے پھر رکن قومی اسمبلی بنے۔ 2018ء کے انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوکر شاندار انداز میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کیا۔ اس دوران انہیں 22 ماہ کی جیل بھی کاٹنا پڑی۔ قید کے دوران ہفتے میں ایک روز سوائے خاندان کے افراد کے (وہ بھی تھوڑی دیر کیلئے)کسی کو ملنے کی اجازت نہ تھی۔ دوران قید قرآن پاک اور مختلف کتب کا مطالعہ کرکے زیادہ تر وقت گزارا۔ حمزہ شہباز کا بڑا اوراہم سیاسی کردار 99ء میں ہی شروع ہوگیا تھا۔ جب ایک طرف تو وہ خاندان پر آئی مشکلات کا پاکستان میں تن تنہا مقابلہ کررہے تھے اور دوسری طرف انہیں سیاسی جماعت کو بھی متحد رکھنے کیلئے سرتوڑ کام کررہے تھے۔ مشکل وقت کے ان یادگار لمحات نے حمزہ شہباز کو سیاسی رابطوں کا زبردست اور تجربہ کار کھلاڑی بنا کر پیش کیا۔ حکومتی عہدوں سے الگ رہ کر حمزہ شہباز نے پارٹی کو مستحکم بنانے کیلئے انتہائی قابل قدر خدمات انجام دیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ عمدہ مشاورت سے حکومتی کاموں میں بھی ہاتھ بٹاتے رہے۔ انہیں اپنے تایا نوازشریف اور والد شہبازشریف کی نگرانی میں انتظامی امور سیکھنے کا بھی بھرپور موقع ملا جس کا انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ حمزہ شہباز کے حلف میں دیر تو ہوئی مگر دیر آید درست آید کے مصداق حلف کا وقت ان کیلئے خاندان کیلئے، چاہنے والوں کیلئے، پارٹی کیلئے اور سب سے بڑھ کر اچھی حکمرانی کیلئے ترستے ہوئے صوبہ پنجاب کیلئے عید کا تحفہ ثابت ہوا ہے۔