عید تعطیلات این بی پی ،9.84 بلین روپے کے بلند ترین منافع کا اعلان

کراچی (کامرس رپورٹر)نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 31 مارچ 2022کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لئے بینک کی مالی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور عبوری مالی گوشواروں کی منظوری دی گئی۔ جاری معاشی چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود بینک نے حصص یافتگان کیلئے شاندار نتائج کا مظاہرہ کیاجو اس مدت کے دوران موثر انتظامی حکمت عملی، بینک کے لچک دار کاروباری ماڈل اور عملے کی کوششوں کا مظہرہے۔ تین ماہ کی مدت کے لئے این بی پی کی مجموعی انٹریسٹ انکم 79.2 بلین روپے رہی جبکہ گزشتہ سال اس عرصے میں یہ انکم 48.5 بلین روپے تھی۔ بینک کے سرمایہ کاری پورٹ فولیو نے 50.4 بلین روپے کی مارک اپ / انٹریسٹ انکم حاصل کی جو 2021کی پہلی سہ ماہی کے 27.9 بلین روپے کے مقابلے میں 22.5 بلین روپے یا 80.8فیصد زیادہ ہے۔دوسری طرف بینک کی لون بک سے حاصل شدہ مارک اپ انکم 26.2 بلین ر ہی جو2021 کی پہلی سہ ماہی کے 19.7بلین روپے سے 6.5 بلین روپے یا 32.8 فیصد زیادہ ہے۔اوسط پالیسی ریٹس میں سال بہ سال کی بنیاد کے مطابق 2022 کی پہلی سہ ماہی کے لئے فنڈز کی لاگت 53.4 بلین روپے رہی جس میں 2021 کی پہلی سہ ماہی کے 26.9 بلین روپے کے مقابلے میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔زیر جائزہ مدت کے لئے نیٹ انٹریسٹ انکم 25.8 بلین روپے رہی جو 2021 کی پہلی سہ ماہی کے 21.6بلین روپے کے مقابلے میں 19.4 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔ سہ ماہی کے لئے نان فنڈ انکم 8.1 بلین روپے رہی جس میں سال بہ سال کی بنیاد پر0.4 بلین روپے یا 4.7 فیصد کمی ہوئی جس کی بنیادی وجہ سٹاک مارکیٹ کی سست کارکردگی کی بدولت کم منافع سرمایہ ہے۔انتظامیہ توقع کرتی ہے کہ این ایف آئی ایک بار پھر زور پکڑے گا کیونکہ کورونا وبا کے ماند پڑنے اور سیاسی صورتحال کچھ حد تک واضح ہونے سے سٹاک مارکیٹ مستحکم اشارے ظاہر کررہی ہے۔افراط زر کے دبا? اور انڈسٹری کے اصولوں کے مطابق این بی پی کے آپڑیٹنگ اخراجات 16.7 بلین روپے رہے جو 2022کی پہلی سہ ماہی کے 14.3 بلین روپے سے16.7 فیصد زیادہ ہے جس کے باعث لاگت اور انکم میں تناسب 49.4فیصد رہا۔مدت کے دوران اثاثوں کے معیار میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملی کیونکہ نان پرفارمنگ قرضہ جات میں 3.0فیصد معمولی اضافہ ہوا جو بڑھ کر 203.9 بلین روپے ہوگئے جس کے باعث لون انفکیشن کا تناسب 14.7فیصد رہا جس میں 2021 کے اختتام پر 15.2فیصد اور 31 مارچ, 2021 پر 16.2 فیصد کے مقابلے میں کچھ بہتری نظر آئی۔ سہ ماہی کیلئے خالص چارج1.1 بلین روپے رہے جو 2021کی پہلی سہ ماہی کے 3.1 بلین روپے کے مقابلے65.7 فیصد یا 2 بلین روپے کم ہیں۔ این پی ایلز کے عوض 180.1 بلین روپے کے مخصوص فنڈز کے ساتھ کوریج ریشو 88.3 فیصد رہا۔ اسی طرح تین ماہ کی مدت کیلئے بعداز ٹیکس منافع 9.84 بلین روپے رہا جو2021 کی پہلی سہ ماہی کیلئے 7.7 بلین کے مقابلے میں 2.1 بلین روپے یا 27.6 فیصد زیادہ رہا جو این بی پی کی تاریخ کا سہ ماہی میں حاصل ہونے والا سب سے زیادہ منافع ہے۔ 31 مارچ، 2022 تک بینک کے کل اثاثے 3,740.9 بلین روپے رہے جس میں 31د سمبر، 2021 کے 3,846.7 بلین روپے کے مقابلے میں 2.7 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ سال کے اختتام پر ادارہ جاتی ڈیپازٹس میں کمی ہے جس میں آنے والی سہ ماہی میںبہتری کی توقع ہے۔کل ایڈوانسز 1,382.7 بلین روپے رہے جس میں سال بہ سال کی بنیاد پر 5.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سرمایہ کاریوں میں سال بہ سال کی بنیاد پر 3 فیصد اضافہ ہوا جو 1,981.0بلین روپے رہی۔ بینک نے متنوعع فنڈنگ پورٹ فولیو کے ذریعے مضبوط فنڈنگ اور لیکویڈیٹی کو برقرار رکھا۔ 31 مارچ، 2022 تک کل ڈیپازٹس 2,634.5 بلین روپے رہے جس میں 89.1 فیصد صارفین کی طرف سے ڈیپازٹس کرائے گئے۔CASA ریشو 83 فیصد پر بلند رہا ، لیکویڈیٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بھی بالترتیب 141 فیصد اور 246فیصد پر بلند رہی ۔ کم از کم ریگولیٹری ضابطوں سے بڑھ کر مالی استحکام کے طور پر کل CAR میں گزشتہ مالی سال کے بالتریب 20.39 فیصد اور 15.42 فیصد کے مقابلے میں 21.78 فیصد جبکہ ٹیئر1 ریشو میں 16.40 فیصد بہتری ہوئی۔لیوریج کا تناسب 3.88 فیصد پر تسلی بخش تھا۔298.3 بلین روپے کے خالص اثاثے 2021 کے اختتام پر 286.2 بلین روپے سے 4.2 فیصد زیادہ رہے۔ فی حصص بریک اپ ویلیو بڑھ کر 140.2 روپے ہوا جبکہ 2021 کے اختتام پر یہ 134.5 روپے فی حصص تھا۔ پی اے سی آر اے اور VIS کریڈٹ ریٹنگ کمپنی کی طرف سے بینک کیلئے طویل اور مختصر المدت کیلئے AAA/A1+ کی کیٹگریوں میں بلند ترین مقامی کریڈٹ ریٹنگز کی توثیق کی گئی ۔ قبل ازیں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے اجلاس میں سالانہ مالی گوشوارے2021 کی منظوری کی منظوری دیتے ہوئے 1.0 روپے فی حصص کے نقد منافع منقسمہ کی تجویز دی جو بینکس کے سیکشن 17(نیشنلائزیشن ) ایکٹ، 1974 کے تحت وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوریوں سے مشروط ہے۔پچھلے چند سالوں کے دوران، بینک نے تجارتی اور دیہی طبقات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تنظیمی تبدیلی، مصنوعات میں اضافہ، ڈیجیٹلائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے اقدامات کی پیروی کی ہے۔ کاروباری ترقی کے اقدامات کے متوازی طور پر، بینک نے کور بینکنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن، بین الاقوامی فرنچائز، رسک مینجمنٹ، اثاثہ معیار، آپریشنل تاثیر اور ایچ آر کے شعبے میں مسائل کے تدارک کے ذریعے ترقی جاری رکھی ہے

ای پیپر دی نیشن