لاہور(سپورٹس رپورٹر)قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد حفیظ کا اپنے کرکٹ کیریئر سے متعلق کہا ہے کہ جب تک کرکٹ کی بھوک ہے تب تک کھیلتا رہوں گا، اپنے آپ کو اگلے سال پاکستان سپر لیگ کیلئے تیار کر رہا ہوں۔ ناقدین کو کبھی برا نہیں سمجھا اور تنقید سے سیکھنے کی کوشش کی ہے، سوشل میڈیا کے دور میں چند ناکام پرفارمنس پر بہت زیادہ تنقید ہوتی ہے، اگر تنقید کو مثبت انداز میں لیاجائے تو پرفارمنس میں مزید نکھار آتا ہے۔ لاہورقلندرز پی ایس ایل میں شروع میں کمبی نیشن پر سمجھوتہ کر لیتی تھی جس سے ناکامیاں ہوئیں، پچھلے تین سال میں ڈومیسٹک کرکٹ سے کھلاڑیوں کو لاہورقلندرز نے منتخب کیا جس سے فائدہ ہوا، کامران غلام، عبداللہ شفیق اور زمان خان جیسے کھلاڑیوں سے لاہورقلندرز کو وننگ کمبی نیشن ملا۔یقین تھا کہ اگر کوئی کھلاڑی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں پرفارمنس دیگا تو وہ شان مسعود ہوگا، شان مسعود پاکستان کیلئے تینوں فارمیٹس کیلئے مکمل بیٹر ہیں، پی سی بی سلیکشن کمیٹی کو شان مسعود کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، شان مسعود کو ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ میں ضرور کھیلنا چاہیے۔ عاقب جاوید بطور لاہورقلندرز ہیڈکوچ کھلاڑیوں کی ناکامی سے برا نہیں مناتے، میں نے کبھی عاقب جاوید کو کسی کھلاڑی پر غصہ ہوتے نہیں دیکھا ۔ ویرات کوہلی اگر تھوڑا سا بریک لے کر اور اپنی ناکامیوں کا جائزہ لیں تو پرفارمنس بحال کرسکتے ہیں۔ موجودہ کاؤنٹی کرکٹ کا معیار وہ نہیں رہا جو چالیس سال پہلے ہوتا تھا، پاکستان میں کلب لیول پر پروفیشنلزم اتنا زیادہ نہیں جتنا بنگلہ دیش میں ہے، کاؤنٹی کرکٹ میں ایک کھلاڑی کو انفرادی طور پر اپنی ٹیم جتانا آ جاتا ہے۔ بڑے عرصے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کو کاؤنٹی چیمپئن شپ میں زیادہ میچز کھیلنے کا موقع ملاہے۔ مجھے مکمل شان مسعود کا گزشتہ پی ایس ایل کے ایڈیشنز میں 140 رنز کا سٹرائیک ریٹ ہے جو بہترین ہے۔ بابراعظم ایک روزہ فارمیٹ میں چوتھے نمبر پر کھیل کر شان مسعود کو تیسرے پر کھلا سکتے ہیں، ضرورت پڑنے پر شان مسعود کو آسٹریلیا میں ہونے والے رواں سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھی کھلایا جاسکتا ہے۔حسن علی اگر پرفارمنس نہیں دے پا رہے تو ان کی جگہ کسی اور کو کھلایا جاسکتا ہے۔ آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے موقع پر پچز کے حوالے سے پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے بیانات منفی تھے، پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے عرب امارات میں کھیلنے کی عادت پڑ چکی تھی، پاکستان کو عرب امارات میں جیتنا آگیاتھا جہاں بیٹرز بڑے سکور اور سپنرز وکٹیں لیکر جتوایا کرتے تھے۔ پاکستان کی پچوں پر عرب امارات میں کھیلنے کا پلان نہیں استعمال کیا جاسکتا، سلو اور کم باؤنس والی پچ ریورس سونگ کیلئے سازگار ہوتی ہیں جس سے آسٹریلیا کو پاکستان کیخلاف فائدہ ہوا، پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف پلان منفی تھا جس سے ناکامی کا سامنا ہوا، پاکستان اگر اچھی پچیں نہیں بنائیگا تب تک نہیں جیت سکتا۔
پی ایس ایل کیلئے تیار جب تک کرکٹ کی بھوک کھیلتا رہوں گا محمد حفیظ
Apr 30, 2022