سرینگر ‘ جموں (کے پی آئی+ نیٹ نیوز+ اے پی پی) مقبوضہ جموں وکشمیرکے طول وعرض میں جی ٹونٹی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ سرینگر اور دادی کے دیگر علاقوں میںتلاشی آپریشنز میں تیزی لائی گئی، پونچھ اور راجوری اضلاع میںقابض بھارتی فوج کا آپریشن جاری ہے۔ کئی افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز کے اہلکاروں نے پونچھ اور راجوری اضلاع میں ہفتہ کو مسلسل دسویں روز بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں۔ کشمیری نوجوان مختار شاہ کے رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے پونچھ کے علاقے مینڈھر میں مظاہرہ کیا۔ بھارت کے قومی برائے خواتین کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 2021-22ء کے مقابلے میں انسانی سمگلنگ میں 15.56 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنماء اور ماس موومنٹ کی چیئرپرسن فریدہ بہن جی نے جی ٹونٹی ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ ایک متنازعہ علاقہ جموںوکشمیر میں بھارت کی میزبانی میں ہونے والے جی ٹونٹی ورکنگ گروپ اجلاس کا بائیکاٹ کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء اور یونائٹڈ پیس الائنس کے چیئرمین میر شاہد سلیم نے کہاہے تمام اقلیتوں کو مودی کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف متحدہ ہونا ہو گا۔ بھارتی فورسز نے حریت پسندوں سے لڑنے اور تحریک آزادی دبانے کیلئے پانچ ہزار افراد پر مشتمل ہندو ملیشیاء ویلیج ڈیفنس گارڈز کو مسلح کر دیا اور سرکاری ملازم سنجیت کمار بھی ان افراد میں شامل ہے اور انہوں نے بندوق چلانے کی تربیت حاصل کر لی ہے۔