لاہور (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار + خبر نگار) لاہور میں چودھری پرویزالٰہی کے گھر پر پولیس اور اینٹی کرپشن کی ٹیم کے چھاپے کا ڈراپ سین ہو گیا۔ پرویزالٰہی کو گرفتار نہ کیا جاسکا۔ اینٹی کرپشن کی ٹیم اور پولیس رات بھر لاہور میں پرویزالٰہی کے گھر میں موجود رہی‘ تاہم صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب آپریشن تقریباً آٹھ گھنٹوں بعد ختم کر دیا گیا۔ اینٹی کرپشن اور پولیس کی نفری بھی صبح ساڑھے پانچ بجے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے بغیر ہی واپس چلی گئی۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کے خلاف پولیس پر تشدد اور حملہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تھانہ غالب مارکیٹ میں پرویزالٰہی سمیت پچاس افراد کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیس میں دہشت گردی اور اقدام قتل سمیت تیرہ دفعات لگائی گئی ہیں۔ اینٹی کرپشن افسر کی مدعت میں درج مقدمے کے متن کے مطابق چھاپہ مار ٹیم پر جلانے کی نیت سے پٹرول پھینکا گا، پتھراؤ کیا، ڈنڈوں سے حملہ کیا جبکہ چودھری پرویزالٰہی کو موقع سے فرار کرا دیا گیا۔ تحریک انصاف کے صدر پرویزالٰہی کے گھر میں پولیس آپریشن کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا گیا ہے۔ پولیس آپریشن کے خلاف پرویزالٰہی کے بیٹے راسخ الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں پنجاب حکومت، اینٹی کرپشن اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے اینٹی کرپشن کے مقدمے میں پرویزالٰہی کی 6 مئی تک ضمانت منظور کی تھی لہٰذا گھر پر چھاپہ غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اس مقدمہ کے علاوہ اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو عدالت کے روبرو پیش کی جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ظہور الٰہی روڈ کلیئر کرنے کا حکم دے اور پولیس کو ہٹنے کی ہدایت جاری کرے جبکہ عدالت حفاظتی ضمانت کی میعاد مکمل ہونے تک پرویزالٰہی کی گرفتاری روکنے کا حکم دے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کے مقدمے میں چودھری پرویزالٰہی کی حفاظتی ضمانت پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے میرٹ پر جائے بغیر درخواست گزار کو 6 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ درخواست گزار پچاس ہزار روپے ڈپٹی رجسٹرار کو مچلکے جمع کروائے۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں پرویزالٰہی کو 6 مئی تک متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ 6 مئی دن ساڑھے بارہ بجے تک عدالت کا یہ حکم ختم ہو جائے گا۔ پرویزالہٰی کی گرفتاری کے لیے ریڈ کے دوران پولیس پر تشدد کے کیس میں تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے 19 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت پیش کر دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الٰہی کے گھرسے گرفتار افراد کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 17 افراد کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، عدالت نے عمر رسیدہ مالی اور ڈرائیور کو مقدمے سے بری کر دیا، ملزمان کے وکیل عامر سعید راں نے جسمانی ریمانڈ دینے کی مخالفت کی اور کہا کہ پولیس نے بدنیتی سے مقدمہ درج کیا ہے، رات کو چار دیواری کا تقدس پامال کیا، پولیس نے وجہ بتائی کہ چوہدری پرویز الٰہی پر گوجرانوالہ میں مقدمہ درج ہے، اسی مقدمے میں چوہدری پرویز الٰہی حفاظتی ضمانت پر ہیں، انکے پاس سرچ ورانٹ بھی نہیں تھے۔گھر پر حملہ کیا گیا گھر کی خواتین کو ہراساں کیا گیا، اینٹی کرپشن افسر نے عدالتوں کو کھلے عام کہا کہ ان عدالتوں کو میں دیکھ لوں گا، اب بات عدالتوں تک خود آ چکی ہے۔ گرفتار 15 ملزمان نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔ ملزمان کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی اور سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کیخلاف اینٹی کرپشن میں درج مقدمہ کی کاپی سامنے آ گئی‘ مقدمہ ہیڈ کانسٹیبل کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پرویز الٰہی کے گھر پر حملے اور توڑ پھوڑ کی مذمت کی ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور دیگر عہدیداروں نے مشترکہ مذمتی بیان جاری کر دیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار قانون کی حکمرانی اور آئینی کی بالادستی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہائیکورٹ اس کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کر چکی ہے۔ پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت واقعہ کی تحقیقات کرا کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
پرویز الٰہی مقدمہ
لاہور؍ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کے معاملے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مرکزی رہنمائوں کا اجلاس زمان پارک میں انکی رہائش گاہ پر ہوا، اجلاس میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، شبلی فراز، سینیٹر اعظم سواتی، اعجاز چودھری ،حماد اظہر، محمود خان بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی رہائشگاہ پر آپریشن کی بھرپور مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق رہنمائوں نے رائے دی کہ چودھری پرویز الٰہی کے گھر آپریشن، مذکرات پی ٹی آئی کی طرف سے ختم کروانے کی سازش ہو سکتا ہے، مذکرات ہماری طرف سے ختم کرنے پر سپریم کورٹ میں حکومت کو موقع مل سکتا ہے۔ ارکان نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ مذکرات کو حتمی بنانے کے لئے زیادہ طول نہیں دینا چاہیے، تجویز پر عمل نہ ہو تو مذکرات ختم کیے جاسکتے ہیں۔ تاہم رہنمائوں نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذکرات جاری رکھے جائیں۔ عمران خان نے کہا کہ منگل کو ہماری ٹیم حکومت سے مذاکرات کیلئے جائے گی۔ الیکشن پر ہم ان کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور شاہ محمود قریشی کے درمیان رابطہ ہوا،، وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ پرویز الہی کے گھر پر ہونے والی کارروائی سے وفاقی حکومت کا تعلق نہیں، واقعے کی وجوہات کا ابھی علم نہیں، تحریک انصاف کے جذبات سے اپنی قیادت کو آگاہ کروں گا، شاہ محمود قریشی نے اسحاق ڈار کو پرویز الہی کے خاندان کے جذبات سے آگاہ کیا، قانون سب کے لئے برابر ہے، ہم نے بھی ہمیشہ قانون کا سامنا کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی پرویز الٰہی کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں اسلام آباد سے چوہدری پرویز الٰہی سے اظہار ہمدردی کے لئے آیا ہوں۔ میں چوہدری پرویز الٰہی کے عزم کو داد دیتا ہوں۔ دنیا جانتی ھے جب شریف فیملی پر مشکل وقت آیا تو مشکلات کی بجائے چوہدری صاحب نے ریلیف دلوایا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اس وقت ایک آزمائش سے گزر رہی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے زمان پارک عمران خان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جب میں آیا تو اسحاق ڈار کا فون آیا میں نے کہا پرویز الٰہی سے ملاقات کے بعد بات کرونگا۔ ہم حکومت کے ساتھ نیک نیتی سے بیٹھ رہے ہیں۔ پرویز آلہی کے گھر پر حملہ حکومت کی کارستانی نہیں تو لاتعلقی کریں۔ یہ تو وہی ہوا گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔
عمران؍ شاہ محمود
پرویز الٰہی سمیت 50افراد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ، مذاکرات جاری رہیںگے: پی ٹی آئی
Apr 30, 2023