تین سے چار درجن نکاح کرچکا ہوں، عمر 69 سال،پھر بھی خواتین مجھ پر قربان ہیں ،مفتی عبدالقوی۔
حضرت صاحب کبھی رویت ہلال کمیٹی کے ممبر ہوا کرتے اورچاند دیکھتے تھے پھر انہوں نے چاند چڑھانا شروع کردیئے تو کمیٹی سے دودھ میں سے ’’مکھن‘‘ کی طرح نکال باہر کیا گیا۔ اگر وہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہوتے تو چاند کی بجائے سورج چڑھاتے۔قندیل بلوچ ان کے قریب ہوکر ان کی پگڑی اچھال رہی تھیں تو اسے بھی انہوں نے اپنی عزت افزائی سمجھا۔حریم شاہ نے اپنی سہیلی کے ساتھ مل کر حضرت کو چپیڑ جیسی چپت ماری اور بھاگ گئی۔اس پرمفتی معظم فخر سے سراپائے مصرعہ بن گئے
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا۔
چلیں بد نام ہی ہوئے بد روح تو نہیں ہوئے۔ فرماتے ہیں تین سے چار درجن نکاح کر چکا ہوں۔لالہ کی بندوق سے غبارے پھاڑنے والے کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ کتنے غبارے اڑا چکا ہے ان کو نکاحوں کی بھی تعداد یاد نہیں ہے۔مستقل بیوی کے علاوہ جتنے نکاح کئے اتنی ہی طلاقیں دیں۔ان سے کوئی عدت پوری کرنے کا پوچھے گا ؟ عالم دین ہیں تمام شعائر کا خیال رکھا ہوگا۔فرماتے ہیں تین چار درجن نکاح کر چکے ہیں جبکہ ان کی مستقل بیوی ایک ہی ہے جس میں سے اولاد ہے۔ نانا اور دادا بن چکے ہیں۔ اعتراف کرتے ہیں سترا بہترا ہونے کو ہوں مگر عورتیں عمر رسیدگی جانتے ہوئے بھی واری واری جاتی ہیں۔حضرت نے خواتین کا اپنی طرف متوجہ ہونے کا کیا خوب مطلب نکالا کہ نصف سینچری کے قریب ایسی عورتوں کو اپنی زوجہ کا درجہ دے دیا۔ظاہر ہے بیک وقت چار کو ہی زوجیت میں رکھ سکتے تھے۔ کیا تین کو اپنی مستقل اہلیہ کے ساتھ ہی رکھتے تھے؟ کیا ہر نئے نکاح سے پہلے اپنے پوتے پوتیوں کی دادی اور نواسے نواسیوں کی نانی سے اجازت لے لیتے تھے۔اپنے نام کے ساتھ مفتی لکھتے ہیں اور اسی انٹرویو میں ایک فتویٰ بھی جاری کیا ہے۔وہ بھی اس کیفیت میں کہ عمران خان کی طرف سے دی گئی تسبیح پھیر رہے تھے۔فرمایا:شراب اور الکوحل الگ الگ ہیں، شراب حرام ہے لیکن الکوحل اس وقت تک حرام نہیں جب تک خمارِ عقل کا ذریعہ نہ بنے۔مجبوری میں حرام کھایا جا سکتا ہے تو اس حالت میں تھوڑی سی پینے کی بھی گنجائش ان کی جانب سے نکالی جا سکتی۔مزید نکاحوں کے بارے میں گنجائش نکالتے ہوئے کہتے ہیں عرب دنیا میں ایسے علما بھی ہیں جو ان سے بھی زیادہ نکاح کرچکے ہیں۔حضرت نے اپنی عمر ایک سال کم ستر بتائی ہے۔ 140 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے آٹھ درجن نکاح فرما چکے ہوں گے۔ عمر 140 سال اور چھ مہینے پاتے ہیں تو نکاحوں کی پوری سینچری کہیں نہیں گئی۔
٭…٭…٭
اختر اقبال ڈار کے گھر حملے کو تین دن۔ ملزم گرفتار نہ ہو سکے۔
جیسے ہی حملہ ہوا پولیس کو اطلاع دی گئی پولیس دفعتاً موقع پرپہنچ گئی۔مقدمہ درج ہو گیا مگر ملزم یا ملزموں کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ پولیس نیخانہ پری بھی نہیں کی۔ڈار صاحب انقلابی سیاستدان ہیں طبیعت میں پانکپن اورباغیانہ پن بھی ہے۔عمران خان کے ساتھی رہے ان سے نظریاتی اختلاف ہوا تو تحریک انصاف کے مقابلے میں تحریک انصاف نظریاتی بنا لی اکبر ایس بابر بھی ایسی ہی جبلت کے لیڈر ہیں مگر تھوڑے سے نشیب و فراز کے ساتھ۔وہ تحریک انصاف میں رہ کر اختلاف کر رہے ہیں۔ بلے کے نشان کا قضیہ چل رہا تھا۔یہ الیکشن کمیشن پھر ہائی کورٹس میں چلے گئے۔بلے کے نشان سے تحریک انصاف کے محروم ہونے پر چار سب سے زیادہ جو لوگ مطمئن اور خوش ہوئے ان میں ایک بابر صاحب بھی ہیں۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ ان کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں مگر سپریم کورٹ نے ان کی بدستور رکنیت کی برقراری کا فیصلہ دیا۔تحریک انصاف اس فیصلے کو نہ مان کر توہین عدالت کی مرتکب ہو چکی ہے۔ اکبر ایس بابر اور ڈار نظریاتی ہیں شاید پیدائشی نظریاتی ہیں جبکہ میاں نواز شریف نے ڈیڑھ دو سال قبل کہا تھا کہ اب میں نظریاتی ہو گیا ہوں لہذا یہ میاں صاحب سے بڑے لیڈر ہوئے۔ڈار صاحب پر حملہ ہوا وہ کہتے ہیں کہ میں گھر کے لان میں بیٹھا تھا ، پسٹل بردار نے گولی چلائی جو گاڑی کا شیشہ توڑ گئی۔ ایک صاحبِ خر کا خچر گم ہو گیا تو خر کے مالک نے شکرانے کی دیگیں چڑھا دیں کہ شکر ہے میں خچر پر سوار نہیں تھا۔ ڈار صاحب بھی شکر کریں دیگیں چڑھائیں۔ اگر گاڑی میں بیٹھے ہوئے ہوتے تو کیا حملہ آور کرسی کو نشانہ بناتا ؟
٭…٭…٭
گوجرانوالہ میں انوکھی واردات، ڈاکو پانچ کلو بکرے کا گوشت لے گئے۔
گوجرانوالہ پہلوانوں کا شہر ہے ان کے کھانے بھی پہلوانوں جیسے ہی ہونے ہیں۔کلو ڈیڑھ کلو گوشت سے ایک پہلوان کا کیا بنتا ہے۔یہ صاحب جن کے ساتھ ڈکیتی کی واردات ہوئی، بکرے کا گوشت موٹر سائیکل پر لے جا رہے تھے۔ڈاکو عموماً بینک کے اندر سے مخبری ہونے پر بینک کے دروازے سے ٹارگٹ کا پیچھا کرتے ہیں۔پانچ کلو گوشت والے کا کیا قصاب کی دکان سے پیچھا کیا جانے لگا تھا؟ ان سے نقدی بھی چھینی گئی ہے اور دونوں چیزیں گوشت اور نقدی گن پوائنٹ پر چھینی گئی ہیں۔پانچ کلو گوشت ہو سکتا ہے کسی کی دعوت کے لیے لے جایا جارہاہو، ڈکیتی کے بعد مٹن کورمہ پلاؤ بریانی والی پارٹی دعوت شیراز(دال روٹی) میں بدل گئی ہو۔پولیس ڈاکوؤں کی تلاش میں قصابوں کی دکان پر چھاپے مارے گی۔ وہ اس لیے کہ ڈاکوؤں نے مسرو قہ مال یعنی گوشت وہیں پہ جا کے فروخت کرنا ہے۔ہمارے کولیگ شیخ صاحب بینک سے پیسے لے کر نکلے جو جیب میں رکھ لیے تھے۔بائیک پر بیٹھے۔ دو چار میٹر بائیک گئی ہوگی کہ ساتھ ایک اور بائیک آکر رکی۔پھرتی سے دو نوجوان اترے ان کو روکا موٹر سائیکل کی چابی نکالی اور ہینڈل کے ساتھ لٹکا ہوا شاپنگ بیگ اتار کریہ جا وہ جا۔شیخ صاحب موٹر سائیکل کھینچتے ہوئے ساتھ ہی پولیس اسٹیشن لے گئے۔پولیس والے ناشتہ کر رہے تھے۔پولیس والوں کو ساری سٹوری سناتے ہوئے کہا کہ رقم جیب میں تھی جبکہ ڈاکو شاپر اتار کر لے گئے جس میں دو پراٹھے تھے، بس رپورٹ درج کروانی ہے۔ناشتہ کرتے ہوئے ایک پولیس والے نے دو پراٹھے شاپر میں رکھ کر ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا لیں یہ آپ کا نقصان پورا ہوگیا۔
٭…٭…٭
60 سال کے کھلاڑیوں کا کبڈی میچ۔
پاکستان میں بھی 60 سال کے حضرات و خواتین کو سینیئر سٹیزنز گردانا جاتا ہے۔ ریلوے میں ان کا آدھا ٹکٹ ہے بل جمع کرانے کے لیے لائن میں نہیں لگنا پڑتا۔ عمران خان کی طرح کئی افراد سترے بہترے ہو کر بھی چاک و چو بند ہوتے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی 50 سال کو ٹچ کرتے ہی ٹچ می ناٹ، نہ چھیڑ ملنگاں نوں کی مثال بن جاتے ہیں۔ ایسے عمر رسیدہ اڈا کھڈا شطرنج ،تاش یادانتوں سے مونگ پھلی توڑنے کے مقابلے میں حصہ تو لے سکتے ہیں مگر کبڈی کھیلنا حیران کن ہے۔ بہرحال ایسا ہوا ہے۔ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دو کلبوں کے کھلاڑی میدان میں اترے۔ جانگئے میں تھے یا شلواریں اڑس لی تھیں؟۔ زمین کھود کر اسے نرم کیا گیا تھا یا گوڈے گوڈے توڑی بچھا دی تھی؟ قواعد بھی شاید عام کبڈی میچ جیسے نہ ہوں دوڑنے پر پابندی ہو، بس سانس ڈالنے کیلئے چہل قدمی کرتے جائیں۔ 10 بار کبڈی کبڈی ایک ہی سانس میں کہہ دیں تو نمبر مل گیا۔ میچ میں حصہ لینے والے کھلاڑی داد و تحسین کے حقدار ہیں۔بڑھاپے میں جوانی کی یادیں تازہ کر دیں۔ 60 سال میں بندہ زیادہ بھی بابا نہیں ہو جاتا۔ ارجنٹائن کی 60 سال کی خاتون الیجینڈرا ماریسیاروڈریگز نے کل ہی مس بیوٹی کوئین کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔الیجنڈرا مقابلہ حسن 60 سال کی عمر میں جیت سکتی ہے۔سلطان راہی 60 سال کی عمر میں فلموں میں ہیرو آسکتے ہیں تو یہ کھلاڑی کبڈی کیوں نہیں کھیل سکتے جنہوں نے خالص خوراکیں کھائی ہوئی ہیں اور دیسی گھی گلاسوں کے ساتھ پیا ہوا ہے۔
٭…٭…٭