پاکستان کے اقتصادی حالات ابھی تک تناؤ کا شکار ہیں لیکن اس معاملے میں کچھ بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ بینک دولتِ پاکستان کے گورنر جمیل احمد بھی یہی نوید سنا رہے ہیں کہ معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجموعی معیشت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت اور سٹیٹ بینک کے پختہ عزم کے نتیجے میں معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحول سے ہٹ کر یہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے اور اس کا رخ کس طرف ہے۔ ایک سال قبل پاکستان کو انتہائی دشوار میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے، شرح مبادلہ پر بہت دبائو تھا اور غیر یقینی کی صورتحال پھیلی ہوئی تھی لیکن آج مہنگائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، ہمارے ذخائر تقریبا 8 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں حالانکہ بھاری قرضہ واپس کررہے ہیں۔ یہ ذخائر9 ارب ڈالر کی سطح عبور کر لیں گے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہے۔ غیر یقینی کی کیفیت بھی کم ہوئی ہے۔ پاکستان کے دو طرفہ اور کثیر طرفہ پارٹنرز نے اپنا تعاون جاری رکھا ہے۔
حکومت اس سلسلے میں جو اقدامات اٹھا رہی ہے ان کی ایک جھلک وزیراعظم محمد شہباز شریف کی عالمی اقتصادی فورم کے سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقدہ خصوصی اجلاس کے موقع پر ہونے والی اہم ملاقاتوں کی صورت میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم کی سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح، وزیر خزانہ محمد الجدعان اور وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں میں اتفاق کیا گیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم کو پرائم منسٹر آف ایکشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں،آپ کا مشن ہمارا مشن ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا۔
سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے جبکہ سعودی وزیر صنعت نے وزیراعظم سے ملاقات میں زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں ، ان کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ،دونوں ممالک کا نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سعودی وزراء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز آل سعود ،سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزرا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔
اجلاس کے موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے منعقدہ خصوصی مکالمے اور گالا ڈنر میں شرکت کے دوران شہباز شریف نے محمد بن سلمان کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کی قیادت میں اعلیٰ سربراہی وفد پاکستان بھیجنے پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کو ریاض لائے ہیں جس میں سرمایہ کاری کے ذمہ دار اہم وزراء بھی شامل ہیں تاکہ متعلقہ حکام کے درمیان فالو اپ میٹنگز ہو سکیں۔ وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
اسی موقع پر شہبازشریف کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات ہوئی جس میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے گزشتہ سال اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ فریقین نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو ان کی سہولت کے مطابق دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
علاوہ ازیں، وزیر اعظم اور صدر اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) ڈاکٹرمحمد سلیمان الجاسر کی بھی آپس میں ملاقات ہوئی جس میں آئی ڈی بی کے پاکستان میں جاری مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے ساتھ مفید شراکت داری ، تعمیرنو اور روزگار کی فراہمی میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے پائیدار ترقی کے مقاصد کے حصول میں بھی معاون ثابت ہو رہی ہے۔ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو صحیح خطوط پر استوار کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تمام خدشات کو دور کرنے اور ون ونڈو آپریشنز مہیا کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پوری طرح سے فعال ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں چلنے والی حکومت معیشت کی بہتری اور بحالی کے لیے جو اقدامات کررہی ہے ان کے ثمرات یقینا ملیں گے لیکن ملک کے اندر نظام کو اگر بہتر بنا لیا گیا تو یہ ثمرات کئی گنا ہوسکتے ہیں۔ اس سب کے لیے حکومت کو عوام کی بجائے اشرافیہ سے قربانیاں لینے کی ضرورت ہے اور جب تک اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے تب تک معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکتی۔ مزید یہ کہ مسلم دنیا کے پاس بہت سے وسائل ہیں، اگر ان وسائل کو بروئے کار لایا جائے تو مسلم دنیا کوکسی اور کی طرف دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے وسائل سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جس طرح برادر سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر آ رہا ہے اسی طرح دوسرے مسلم ممالک کو ایک دوسرے کا دست بازو بن کر معیشت کی بحالی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ اس سے ایک طرف معاشی بہتری آئے گی تو دوسری جانب ان مسلم دشمن قوتوں کے گٹھ جوڑ کے خلاف موثر اقدامات کرنے کے لیے بھی ہمت اور حوصلہ ملے گا جو بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی اجلاس، وزیراعظم کی اہم ملاقاتیں
Apr 30, 2024