پنجاب اسمبلی  اپوزیشن  کیخلاف پولیس ایکشن پرکمیٹی قائم ، آج گندم پالیسی طلب 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت سے آج گندم پالیسی مانگ لی۔ پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں تمام میڈیسن فری ملیں گی۔ ضمنی الیکشن میں منتخب ہونے والے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا۔ بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ، حکومت کے خلاف نعرے بازی، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں ضمنی انتخاب میں نومنتخب ارکان کے اسمبلی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والوں میں سعید اکبر نوانی، عدنان افضل چٹھہ، ملک ریاض، چوہدری محمد نواز، ممتاز علی چانگ، احمد اقبال اور شعیب صدیقی شامل ہیں۔ نو منتخب ارکان کے ساتھ آنے والے کارکنوں اور ان کے لواحقین نے نومنتخب ارکان کے ایوان میں آنے پر مہمان گیلری میں بیٹھے لوگوں نے شدید نعرے بازی کی، مہمان گیلری میں نعرے لگانے کا مقابلہ شروع ہوگیا، ن لیگی ارکان کے ایوان میں آنے پر شیر شیر کے نعرے، شور شرابا۔ پیپلزپارٹی کے نومنتخب ارکان اسمبلی ممتاز علی چانگ کی ایوان آمد پر جئے بھٹو، ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے، اس موقع پر سپیکر کے کہنے کے باوجود پنجاب اسمبلی سکیورٹی بھی مہمان گیلری میں لوگوں کو نعرے بازی کرنے سے روکنے میں ناکام ہوگئی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر کو ملک محمد احمد خان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے سے منع کر دیا، سپیکر کا کہنا تھا کہ جب تک نومنتخب ارکان سے حلف نہیں لوں گا اس وقت تک اپوزیشن کو بات کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، جس پر پنجاب اسمبلی میں نومنتخب ارکان کے حلف کے موقع پر اپوزیشن کا شور شرابا، نو منتخب ارکان نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے اپنے حلقوں کے مسائل کی نشاندہی کی اور پارٹی قیادت اور حلقہ کی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ میرے اوپر بیس مقدمے ہیں، ٹک ٹاک فورس نے چادر چار دیواری کی پامالی کی، آئی جی نے وزیر اعلیٰ کو ایسی وردی پہنائی تو پولیس نے ہمارے لوگوں پر تشدد کیا لاٹھی چارج بھی کیا، شیخ شاہد جاوید سمیت دیگر ورکرز پر ناجائز مقدمات بنائے گئے۔ اس موقع پر سپیکر نے پولیس ایکشن کے خلاف کمیٹی بنانے کا حکم دیدیا، اور ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کی رپورٹ مانگ لی، جس پر صوبائی وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی نے مجھے بتایا ہے کہ کسی رکن اسمبلی کے گھر چھاپہ نہیں مارا، اس حوالے سے مکمل تفصیلات آج ایوان میں پیش کردوں گا۔ سپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اگر امن و امان کی صورتحال قائم ہو قانون کو ہاتھ میں لے تو قانون حرکت میں آئے گا، اگر پرامن احتجاج کررہے ہیں تو پھر اس کا حق ہے، حکومت نے منتخب ارکان کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو مجھے پہلے آگاہ کیا جائے، صوبائی وزیر پارلیمانی امور نے سپیکر اور ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، سپیکر نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں کتنے چھاپے پڑے کتنی گرفتاریاں اور کتنے مقدمات درج ہوئے، سپیکر نے واضح کیا کہ کسی صورت ووٹ کی تضحیک برداشت کروں گا نہ ہونے دوں گا۔ حکومت کی طرف سے خواجہ عمران نذیر، رانا محمد اقبال، مجتبیٰ شجاع الرحمن جبکہ اپوزیشن کے احمد خان بھچر ، معین الدین ریاض اور اعجاز شفیع ، رانا آفتاب احمد پر کمیٹی مشتمل ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کو نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی جازت نہ ملی۔ سپیکر اسمبلی نے اسمبلی کا دیگر بزنس موخر کرکے گندم کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دیدی اور ایجنڈے پر کارروائی کو موخر کرنے کیلئے ایوان سے رائے لی گئی۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ گندم خریدنے پر حکومت سیریس نہیں، میری اپنی گندم 25سو روپے میں آفر ہوئی لیکن ایک ہفتہ کے بعد پیسے ملیں گے، گندم خریدنے کی ایمرجنسی لگائیں فلور مل اور آڑھتیوں کے آگے گندم نہ بیچے، ستمبر میں وفاق نے فیصلہ کیا گندم امپورٹ کریں تو اس کی انکوائری کروائیں کیونکہ اس وقت کا وزیراعظم گندم معاملے میں ملوث ہوگا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ گندم کی سپورٹ پرائس سے بلاتفریق پنجاب میں کسان کو سہولت دینا ہے، وزیر خوراک سے بات کی ہے خود کہتے ہیں کسان بے چین ہے، کسان کو بجلی کے بل جا رہے ہیں اس میں لائن لاسز کا جھگڑا پڑا ہوا ہے، چھوٹے کسان پر لاکھوں روپے کے بل ہیں تین سال سے لائن لاسز کے مسئلے ہیں، پاسکو کے مخصوص اضلاع ہیں، اٹھارہ لاکھ ٹن کا ٹارگٹ دیا ہے وہاں جہاں پاسکو ہے، اگر یہی حالات رہے تو گندم کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے، کسان کا مسئلہ حل کرنا ہوگا وگرنہ کرائسس آفٹر کرائسس ہو جائے گا۔ رانا شہباز کا کہنا تھا کہ کسان بہت پریشان ہے کب گندم خریدی جائے گی۔ رکن اسمبلی طارق سبحانی کا کہنا تھا کہ کسانوں کو دی جانے والا بجٹ ناکافی ہے زمیندار گھر بیٹھ جائے گا مڈل مین فائدہ اٹھائے گا۔ ارکان اسمبلی چوہدری حسان ریاض، علی حیدر گیلانی سمیت دیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج مورخہ 30اپریل بروز منگل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

ای پیپر دی نیشن