گوجرخان (نامہ نگار)موجودہ حکمرانوں نے بیرونی ممالک سے گندم کی کھیپ درآمد کر کے کسانو ں کے حقوق اور زراعت کے وسیع نظام کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے آنے والے وقت میں پورا ملک بدحالی کا شکار ہو سکتا ہے کسانوں اور زمینداروں اور زرعی زمینوں کے مالکان کی حوصلہ شکنی آنے والی نسلوںکی حق تلفی ہے ان خیالات کا اظہار معروف قانون دان سولسٹر یو کے سماجی کارکن ملک راشد محمود اعوان ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک پاکستا ن ایک زرعی ملک ہے اور اس زراعت اور زرعی ملک کے خلاف ماضی میں بھی حق تلفی ہوتی رہی ہے اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے حکمرانوں نے اپنے ذاتی کمیشن کی خاطر اپنے ملک کے کسانوں سے گند م خریدنے کے بجائے بیرون ملک سے منگوا لی جو کہ اپنے کسانوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے ملک راشد محمود اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر ایسے ہی حالات چلتے رہے اور ملک کے کسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کی حوصلہ شکنی ہوتی رہی تو عنقریب وہ وقت دور نہیں ہے کہ کسان متنفر ہو جائے گا اور ساری زمینیں بنجر کی صورت اختیار کر لے گی انہوں نے کہا کہ کسان پورا سال خون پسینہ بہا کر محنت کرتا ہے اور لاکھوں روپیہ لگا کر کھاد اور بیج اور زمین کی تیاری میں لگاتا ہے اور اس کے صلے میں اسے کچھ نہیں ملتا تو ایسے حالات میں ہر فرد زراعت چھوڑ دے گا جس سے آنے والی نسلوں کو شدید مسائل کا اندیشہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے کسانوں کو سبسڈی اور مراعات اور ان کی حوصلہ افزائی نہ کی تو یہ ملک زراعت جیسی نعمت سے محروم ہو جائے گا ملک راشد محمود اعوان ایڈووکیٹ نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے اندر زراعت کو ترویج دینے کے لیے اور کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں ان سے مسائل سنے جائیں اور انہیں آسان اقساط پر قرضے دیے جائیں حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ ایسی ممکنہ صورتحال سے ملک کو اور ملک کی زرعی زمین کو بچایا جا سکے۔