الطاف بھائی کے بیان کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو امریکہ کی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے گذشتہ دنوں افغانستان کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ غیرمتوقع طور پر بلائی جانے والی علاقائی کانفرنس میں یہ عندیہ دے کر سب کو حیران کر دیا کہ امریکہ 2014ءتک افغانستان سے اپنی اور نیٹو کی افواج کونکال لے گا۔ چونکہ امریکہ کا ویتنام اور کوریا کی جنگوں میں 90فیصد نقصان انخلا کے موقع پر ہوا تھا اس لیے افغانستان میں انخلا سے پہلے وہ خطے کے اندر ایسے اسباب پیدا کرنا چاہتا ہے کہ جس سے اس علاقے میں موجود حکومتیں اس کی مرضی کی ہوں۔ چونکہ جمہوری حکومتیں کسی نہ کسی طریقے سے عوام میں خبریں رکھتی ہیں اور وہ عوام کو جواب دہ ہوتی ہیں مگر آمرانہ اور فوجی حکومتیں براہِ راست عوام کو جواب دہ نہیں ہوتیں اس طرح برائن ڈی ہنٹ سے ملاقات کے بعد الطاف حسین کے بیان کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس اور سقراطی ذہانت کی ضرورت نہیں۔کچھ سیاسی گوروﺅں اور اپوزیشن قیادت کے خیال میں الطاف بھائی کے بیان کو اگر موجودہ سیاسی تناظر میں دیکھاجائے تو چند روز قبل وزیرداخلہ رحمن ملک اور الطاف بھائی کی ملاقات اور پھر صدر کا حالیہ دورہ لندن میں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں، صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کا سیلاب کے دنوں میں ملک میں موجود نہ ہونا، اتحادی جماعتوں کے لیے ایک بہت بڑا سیٹ بیک تھا۔ ہو سکتا ہے دونوں بڑوں نے عوام کی توجہ بہت بڑے ایشو سے ہٹانے کے لیے باہم مل کر یہ بیان تیار کیا ہو جو الطاف بھائی نے داغ دیا۔جس کے مطابق ایک فلم چلنے والی ہے لیکن اس فلم کا ابھی سکرپٹ بھی مکمل نہیں ہوا کہ سیاسی اداکاروں نے اپنے اپنے کردار کا خود ہی تعین کر لیا ہے اور وہ اس کے پروڈیوسر سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ حالات کچھ بھی ہوں لیکن لگ یوں رہا ہے کہ روم جل رہا ہے اور نیرو بنسری بجا رہا ہے۔ (ختم شد)
الطاف کا بیان ۔.....۔ ملکی و بین الاقوامی پس منظرمیں
Aug 30, 2010
الطاف بھائی کے بیان کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو امریکہ کی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے گذشتہ دنوں افغانستان کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ غیرمتوقع طور پر بلائی جانے والی علاقائی کانفرنس میں یہ عندیہ دے کر سب کو حیران کر دیا کہ امریکہ 2014ءتک افغانستان سے اپنی اور نیٹو کی افواج کونکال لے گا۔ چونکہ امریکہ کا ویتنام اور کوریا کی جنگوں میں 90فیصد نقصان انخلا کے موقع پر ہوا تھا اس لیے افغانستان میں انخلا سے پہلے وہ خطے کے اندر ایسے اسباب پیدا کرنا چاہتا ہے کہ جس سے اس علاقے میں موجود حکومتیں اس کی مرضی کی ہوں۔ چونکہ جمہوری حکومتیں کسی نہ کسی طریقے سے عوام میں خبریں رکھتی ہیں اور وہ عوام کو جواب دہ ہوتی ہیں مگر آمرانہ اور فوجی حکومتیں براہِ راست عوام کو جواب دہ نہیں ہوتیں اس طرح برائن ڈی ہنٹ سے ملاقات کے بعد الطاف حسین کے بیان کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس اور سقراطی ذہانت کی ضرورت نہیں۔کچھ سیاسی گوروﺅں اور اپوزیشن قیادت کے خیال میں الطاف بھائی کے بیان کو اگر موجودہ سیاسی تناظر میں دیکھاجائے تو چند روز قبل وزیرداخلہ رحمن ملک اور الطاف بھائی کی ملاقات اور پھر صدر کا حالیہ دورہ لندن میں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں، صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کا سیلاب کے دنوں میں ملک میں موجود نہ ہونا، اتحادی جماعتوں کے لیے ایک بہت بڑا سیٹ بیک تھا۔ ہو سکتا ہے دونوں بڑوں نے عوام کی توجہ بہت بڑے ایشو سے ہٹانے کے لیے باہم مل کر یہ بیان تیار کیا ہو جو الطاف بھائی نے داغ دیا۔جس کے مطابق ایک فلم چلنے والی ہے لیکن اس فلم کا ابھی سکرپٹ بھی مکمل نہیں ہوا کہ سیاسی اداکاروں نے اپنے اپنے کردار کا خود ہی تعین کر لیا ہے اور وہ اس کے پروڈیوسر سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ حالات کچھ بھی ہوں لیکن لگ یوں رہا ہے کہ روم جل رہا ہے اور نیرو بنسری بجا رہا ہے۔ (ختم شد)