حفاظتی بند تعمیر کرکے ٹھٹھہ شہرکو سیلاب کی تباہی سے بچالیا گیا جبکہ سجاول میں سیلابی ریلے کے باعث  متعدد سرکاری عمارتیں اورمکانات زیر آب آگئے ہیں۔

سجاول میں تباہی مچانے کے بعد سیلاب کا رخ ٹھٹھہ کی طرف ہونے پر انتظامیہ نے شہر کو بچانے کےلئے بھاری مشینری کے ذریعے حفاظتی بند تعمیر کرلیا ہے، جس کے بعد ٹھٹھہ کے شہری اب اپنے گھروں کا رخ کررہے ہیں اور شہر میں معمولات زندگی بحال ہوگئے ہیں ۔ ادھرسیلابی ریلا سجاول میں داخل ہو گیا ہے جس کے باعث متعدد سرکاری عمارتیں اورمکانات زیر آب آ گئے ہیں ۔ سیلابی ریلا سجاول اور فرید آباد گرڈ سٹیشن میں داخل ہونے سےسو سے زائد دیہات کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ سجاول کا کراچی ، حیدرآباد اور ٹھٹھہ سمیت تمام شہروں سے رابطہ بھی منقطع  ہو گیا ہے۔  سیلاب سے تاریخی شہر ماڑو، ماروجا ٹھل سمیت متعدد دیہات زیر آب آچکے ہیں ۔  ایس ایم بند اور بی پی بند میں پڑے والا شگاف تین دن گزرنے کے باوجود ُپر نہیں کیا جاسکا ۔ میہڑ کے بعد سیلابی ریلے سے تحصیل خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی کو بھی خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ گھاڑ ڈرین میں شگاف پڑنے سے کاچھو کے دس ہزار آبادی پر مشتمل شہر ماڑو اور تاریخی شہر ماروجا ٹھل بھی پانی کی زد میں آگیا ہے اور اناج اور مویشی پانی میں بہہ گئے ہیں ۔ دھامرا بند اور ایم این ڈی ڈرین کے درمیان حفاظتی بند میں پانچ مقامات پر کٹ لگا کر پانی کا رخ سیہون کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔ شہداد کوٹ کے قریب تین شاخوں میں شگاف پڑنے کے بعد وارہ گاجی کھاڑو اور نصیرآباد شہروں میں سیلاب کا خطرہ بڑہ گیا ہے جس کے بعد ان شہروں کے باہر ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی بندوں کی تعمیر شروع کردی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن