بھارت کی طرف سے بہتر ہزار کیوسک مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریا ئے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سیلاب کے خطرے کے پیش نظرہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کی پٹی پر واقع ضلع بہاولنگر کی متعدد بستیوں کو خالی کرالیا گیا ہے۔ دوسری جانب بہاولپوراور وہاڑی میں دریا کے قریبی علاقوں سے بھی لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ متاثرین کی رہائش کے لیے سکولوں میں ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ پاکپتن کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد بہاؤ اٹھاون ہزار کیوسک ہوگیا ہے ۔ ان علاقوں میں حکومتی امداد نہ ملنے پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں ۔ ادھر حالیہ بارشوں سے نالہ ڈیک میں شدید طغیانی کے بعد پانی لاہور کی قریبی آبادی کالا شاہ کاکو اور نواحی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔ متاثرہ ضیاء آباد کالونی میں تین تین فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ سینکڑوں ایکڑاراضی پر کھڑی دھان کی فصل مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ مظفر گڑھ ، راجن پور، میانوالی سمیت جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں سیلاب زدگان کی اپنے گھروں کو واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے خیمے اور اشیائے خوردونوش نہ ملنے پر بے گھر افراد کو واپسی پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مراکز صحت اور ہسپتالوں کی بحالی نہ ہونے پرہیضہ ، خارش اور دیگر وبائی امراض میں مبتلا لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ متاثرین نے حکومت سے اپنے تباہ شدہ گھروں کی تعمیر اور اشیائے خوردونوش کےلیے فنڈز مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔