بہاولپور/ فیروز والہ / سجاول/ٹھٹھہ (ایجنسیاں +نمائندگان+ ریڈیو نیوز) بھارت کی طرف سے 72ہزار کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے، بہاولپور اور بہاولنگر کے دریائی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔ حالیہ بارشوں سے نالہ ڈیک میں طغیانی سے پانی کالا شاہ کاکو اور ملحقہ ضیاءآباد کالونی میں داخل ہوگیا اور وسیع رقبہ بھی زیر آب آگیا، ٹھٹھہ شہر کو بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ ادھر سجاول میں سیلابی ریلا داخل ہونے سے شہر کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، سجاول اور فرید آباد گرڈ سٹیشنوں کے ڈوبنے سے شہر اور 100 کے قریب دیہات کو بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔ دادو کی تحصیل میہڑ کی نہر میں 20فٹ شگاف پڑنے سے 25 سے زائد دیہات ڈوب گئے، کوٹری بیراج میں پانی اتر رہا ہے اور 50 ہزار کیوسک کمی آگئی ہے۔ کئی علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے، گیسٹرو سے بدین میں 5 بچے، لاڑکانہ میں 70 سالہ شخص، ڈیرہ الہ یار میں ہیضہ سے 4 بچے، چھتر میں خاتون، منڈی شاہ جیونہ میں 12سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔ مظفر گڑھ میں کمسن بھائی کو بچاتے 12 سالہ بچی جبکہ 13 سالہ لڑکا سیلابی ریلے میں ڈوب گئے۔ڈی جی محکمہ موسمیات قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ سندھ میں دریا میں بہاﺅ معمول پر آنے کیلئے مزید 10 سے 12 دن لگ سکتے ہیں۔ این این آئی، جی این آئی اور ثناءنیوز کے مطابق دریائے راوی کے بعد دریائے ستلج میں بھی پانی بلند ہونا شروع گیا ہے اور سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے جس سے بہاولنگر اور بہاولپور کے دریائی علاقہ میں زیرکاشت ہزاروں ایکڑ فصلیں زیرآب آنے کا خطرہ ہے۔ محکمہ انہار و محکمہ مال کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ‘ ڈیوٹیاں لگا دی گئیں۔ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے 72000 کیوسک پانی کے ریلے کی اطلاع کے بعد ضلعی انتظامیہ بہاولنگر اور بہاولپور ریونیو افسران اور دیگر عملہ نے دریائے ستلج کے بیٹ میں آباد ہزاروں افراد اور ان کے مال مویشی و دیگر گھریلو سامان محفوظ مقامات پر کیمپوں میں منتقل کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ دریائے ستلج میں قائم بہاولنگر‘ بہاولپور‘ وہاڑی کے 49 مواضعات کے افراد کو چشتیاں‘ ساہوکا‘ بوریوالہ‘ شہر فرید‘ حاصل پور‘ خیرپور ٹامیوالی کے فلڈ ریلیف کیمپوں میں لوگوں کو منتقل کیا جائے گا۔لوگوں کو دریائے ستلج کے بیٹ کا علاقہ چھوڑنے کے اعلان کرنا شروع کردیئے گئے ہیں۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے اتوار کے روز طغیانی آجانے کے باعث کالا شاہ کاکو اور ضیا آباد کالونی میں پانی داخل ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی ڈی ڈی او آر فیروز والا اور سپیشل مجسٹریٹ جواد الحسن گوندل موقع پر پہنچ گئے اور لوگوں کی مدد سے مٹی ڈال کر سیلابی پانی کی روک تھام کی کوشش کرتے رہے۔ ضیاءآباد کالونی میں تین تین فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ شہریوں نے اپنا سامان محفوظ مقام پر منتقل کرلیا۔ ادھر سجاول اور مختیارکار ڈی ڈی او ریونیو اور سب جیل سمیت کئی سرکاری عمارتیں زیر آب آ گئی ہیں‘ پانی ٹھٹھہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ شہر کو بچانے کیلئے حفاظتی بند کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے‘ ریلا تحصیل خیر پور ناتھن شاہ کی سمت جا رہا ہے۔ میہڑ اور فرید آباد شہر کو ملانے والی لنک روڈ بھی زیر آب آ گئی ہے۔ مظفر گڑھ او ڈیرہ غازی خان میں سیلابی پانی اترنے کے بعد عارضی کیمپوں میں مقیم خاندانوں نے اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کردیا ہے کوٹ ادو سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونیوالے افراد میں سے تقریباً 35 فیصد اپنے علاقوں کو لوٹ چکے ہیں اور توقع ہے کہ یہاں تمام سیلاب زدگان کی واپسی آئندہ دس سے 12 روز کے دوران مکمل ہو جائے گی۔ دادو شہر میں سیلاب کے پیش نظر رنگ بند پر مرمتی کام جاری ہے جبکہ کے این شاہ اور جوہی تحصیلوں میں شگاف پڑنے سے دس سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ شکار پور کے قریب گوٹھ دڑو کے علاقے زیر آب آنے سے 10 دیہات میں سینکڑوں افراد محصور ہوگئے۔این ڈی ایم کے مطابق ملک کے 79 سیلاب زدہ اضلاع میں متاثرین کیلئے 1800 رجسٹریشن مراکز قائم کئے جائیں گے، جہاں متاثرین کی رجسٹریشن اور کوائف کی تصدیق کے بعد انہیں 5 ہزار روپے کی امداد اور کیش کارڈ جاری کئے جائیں گے۔