لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + سٹی رپورٹر + ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی نے نئے صوبوں سے متعلق بنائے گئے پارلےمانی کمشن کو مسترد کرنے اور پوٹھوہار کو علیحدہ صوبہ بنانے کے حق مےں قراردادےں اپوزےشن کے شدےد احتجاج اور ہنگامے کے دوران بدھ کو کثرت رائے سے منظور کر لیں۔ اپوزیشن نے سپیکر کی جانب سے نئے صوبوں کے قیام کے لئے کمشن میں نام نہ دئیے جانے پر تےسرے روز بھی اےوان کے اندر اور باہر شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا، حکومتی اور اپوزےشن خواتےن کی اےک دوسرے سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، تھپڑوں کی بارش کر دی۔ اپوزےشن نے سپیکر رانا محمد اقبال کا گھیرا¶ کئے رکھا، اےوان مچھلی منڈی بنا رہا، پےپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلےمانی لےڈر شوکت بسرا نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبے بنانے کے لئے بندوق اٹھانے کی بھی دھمکی دے دی جبکہ اےوان مےں حکومت اور اپوزےشن ارکان کی اےک دوسرے کے خلاف شدےد نعرے بازی، سپےکر نے اجلاس غےر معےنہ مدت کے لئے ملتوی کر دےا جس کے خلاف اپوزےشن ارکان نے پنجاب اسمبلی سےڑھوں پر شدےد احتجاج اور نعرے بازی کی۔ اپوزیشن خواتین ارکان رانا ثناءاللہ کی میز پر آ گئیں، ہاتھا پائی کے دوران مسلم لیگ (ن) کی سکینہ شاہین کا دوپٹہ پھٹ گیا، ماجدہ زیدی زخمی ہو گئیں۔ سلمان رفیق، وارث کلو اور دیگر ارکان نے معاملہ رفع دفع کرا دیا۔ بدھ کے روز اجلاس ایک گھنٹے 19 منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا اقبال کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے ”قومی کمشن“ کیلئے دو نام نہ بھجوانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کا گھیرا¶ کر لیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں‘ سپیکر سیکرٹریٹ کے عملے کے الیکٹرانک آلات کی تاریں کھینچ ڈالیں۔ بعض ممبران اسمبلی سیکرٹریٹ سٹاف کی نشستوں کے درمیان آ گئے۔ شور شرابے کے درمیان وقفہ سوالات وقت سے 45 منٹ پہلے سوالات ختم ہو جانے کے باعث ختم ہو گیا۔ پنجاب اسمبلی کی منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ نمائندہ ایوان نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد کردہ کمشن کو مسترد کرتا ہے، مذکورہ کمشن صوبائی اسمبلی پنجاب کی 9 مئی 2012ءکی منظور کردہ قراردادوں کی روح اور مندرجات کے برعکس، غیر آئینی اور وفاق پاکستان کی سالمیت کے تقاضوں سے متصادم ہے، مجوزہ کمشن کو فی الفور واپس کیا جائے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے قومی اتفاق رائے اور آئینی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسا نمائندہ قومی کمشن تشکیل دیا جائے جس پر تمام قومی / صوبائی قیادتوں کو اعتماد ہو۔ قرارداد کی منظوری کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو شوکت بسرا نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا چاہی لیکن سپیکر کی طرف سے انہیں بولنے کی اجازت نہ دی گئی جس پر کے اپوزیشن کے تمام ارکان کھڑے ہو گئے اور جنوبی پنجاب صوبے کے لئے نعرے بازی شروع کر دی۔ سپیکر نے کہا کہ آپ یہاں کارروائی میں حصہ لینے نہیں بلکہ تماشہ کرنے آتے ہیں، سپےکر نے اپوزےشن ارکان کو بولنے کی اجازت دی جس پر شوکت بسرا نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو ہر صورت الگ صوبہ بنانا ہے، مسلم لیگ (ن) نے رکاوٹ جاری رکھی تو ہم اس کے لئے بندوق بھی پکڑ لےں گے۔ جنوبی پنجاب کو ہر صورت تخت لاہور سے آزاد کرواےا جائے گا۔ قمر حےات نولاٹےا نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو کمشن کے اجلاس مےں شرکت کرےں، جو بھی اعتراضات ہےں ان کی نشاندہی کرےں، ہم نے تخت لاہور سے آزادی حاصل کر نی ہے۔ اسی دوران سپےکر نے سرکاری کارروائی شروع کی تو اےوان مےں اےک مرتبہ پھر اپوزےشن نے احتجاج شروع کر دےا اور اپوزےشن اور حکومتی خواتےن بھی اےک دوسرے سے ہاتھا پائی پر اتر آئےں، پےپلز پارٹی کی ساجدہ مےر‘ مسلم لیگ (ن) کی ڈاکٹر غزالہ رانا اور ماجدہ زےدی اور (ق) لیگ کی شمائلہ کے درمےان ہاتھا پائی ہوئی اور اےک دوسرے کو تھپڑ مارے اور کافی دےر تک اےوان مےں شدےد احتجاج ہوتا رہا۔ سپیکر نے کہا کہ ہم بھی صوبہ کے حق میں ہیں۔ اس سلسلے میں میں نے خط لکھا ہوا ہے جب اس کا جواب آئے گا تو پھر دیکھیں گے۔ جس طرح ”کمشن“ بنایا گیا وہ طریقہ غلط ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں شوکت بسرا نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے جنوبی پنجاب کے عوام کو غدار کہا جس کی مذمت کرتے ہیں۔ سپیکر رانا اقبال نے سپیکر کی کرسی کو داغدار کر دیا، ثابت ہو گیا وہ مسلم لیگ (ن) کے سپیکر ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے زرداری کمشن کو مسترد کر کے مرکز کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ ”زرداری کمشن“ میں ہر گز نہیں بیٹھیں گے۔ پی پی تین چار بدتمیز خواتین ارکان کو ہر بار آگے کر دیتی ہے تاکہ وہ بدتمیزی کریں۔ ان کے پاس کوئی ایسا ایشو نہیں، میں نے کسی رکن کو گالی نہیں دی۔ گورنر پنجاب کی طرف سے واپس بھجوایا گیا انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا بل شور شرابے میں دوبارہ منظور جبکہ پنجاب سروسز ٹربیونلز ترمیمی بل اور مسودہ قانون مقامی حکومت پنجاب میں چوتھی ترمیم کے حوالے سے بل ایوان میں پیش کر کے انہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کر دیا گیا۔ اپوزیشن کی طرف سے نعروں کے ذریعے کورم کی نشاندہی پر توجہ نہ دئیے جانے پر بعض ارکان نے کورم لکھ کر سپیکر اور سیکرٹری اسمبلی کے سامنے لہرایا لیکن سپیکر نے قانون سازی کا عمل جاری رکھا، اپوزیشن نو نو کے نعرے لگاتی رہی۔ اجلاس کے بعد اپوزیشن نے ایوان میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور کورم کی نشاندہی کے باوجود اجلاس کی کارروائی چلانے پر اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ مرد و خواتین ارکان جعلی کارروائی نامنظور، غنڈہ گردی نامنظور، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی کے نعرے لگاتے رہے جبکہ اپوزیشن نے وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان کے استعفے کا بھی مطالبہ کر دیا۔ شوکت بسرا نے کہا کہ سرکاری غنڈوں نے خواتین کے ساتھ جو بدتمیزی کی وہ قابل مذمت ہے اور ان کا اصل چہرہ بھی قوم کے سامنے آ گیا۔ چیف جسٹس اس بات کا بھی نوٹس لیں۔ کورم پوائنٹ آ¶ٹ کرنے کے باوجود ایوان کی کارروائی چلائی گئی جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جنوبی پنجاب سے رائے ونڈ تک لانگ مارچ کریں گے۔ رانا ثناءکی میڈیا سے گفتگو کے موقع پر ساجدہ میر اور ماجدہ زیدی کیمروں کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔
نئے صوبے :پنجاب اسمبلی نے پارلےمانی کمشن مسترد کر دیا
Aug 30, 2012