اسلام آباد (آن لائن) انسانی حقوق کے لئے سرگرم کارکن اور قانونی ماہر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاری اداروں کی کشمکش اور سیاسی کشیدگی کم ہونے کا امکان کم ہے کیونکہ بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے افراد جانا نہیں چاہتے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں پاکستان کی موجودہ صورتحال میں کوئی آئینی یا قانونی جنگ نہیں ہے یہاں اداروں میں تصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کے حق میں بالکل نہیں ہیں کہ پاکستان کی آنے والے عبوری حکومت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا فوج کے سربراہ کا تعین کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے نیتجے میں مائنڈ سیٹ تو شاید تبدیل نہ ہو لیکن بہت بڑھی ہوئی کشیدگی قدرے کم ہو جائے گی۔ جن حالات سے اس وقت ملک دوچار ہے ان سے فوج تنہا نہیں نمٹ سکتی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ فوج سیاستدان اور دوسرے سٹیک ہولڈرز اکٹھا ہوں اور موجودہ چیلینجز کیلئے کوئی مربوط پالیسی وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا معاملہ دونوں یعنی دائیں یا بائیں سیاسی جماعتوں کا معاملہ ہے اور انھیں اپنی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔ جب سے اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا تب سے بلوچستان کے حالات ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ ہمیں مسلح بلوچوں اور قوم پرستوں میں فرق کرنا چاہیے۔
بڑے عہدوں پر بےٹھے افراد جانا نہیںچاہتے۔ عاصمہ جہانگیر
Aug 30, 2012