پنجاب اسمبلی کا ”ویٹو“ پارلیمانی کمشن کی آئینی و قانونی پوزیشن مشکوک ہو گئی

اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) پنجاب اسمبلی کی طرف سے پنجاب کے دو نئے صوبے بنانے کے لئے قائم کردہ کمشن کو مسترد کر کے پنجاب نے عملاً ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے جس کے بعد دو نئے صوبوں کے بارے میں قائم کردہ کمشن کی آئینی و قانونی پوزیشن مشکوک ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی سے پوٹھوہار کا صوبہ بنانے کی قرارداد منظور کر کے نئے صوبے بنانے کی تحریک کو غیرم¶ثر بنانے کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ نئے صوبے بنانے کے لئے قائم کردہ کمشن میں پنجاب کو کم اور اے این پی ‘ جے یو آئی اور ایم کیو ایم کو نمائندگی دینے سے مسلم لیگ (ن) اور ان جماعتوں کے درمیان ٹھن گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے ایک دوسرے کے خلاف اپنی توپوں کا رخ کر دیا ہے۔ پارلیمانی کمشن پر اٹھائے گئے اعتراضات کے بعد ان کی تشکیل نو ضروری ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے پارلیمانی کمشن کی تشکیل نو پر تعاون کا عندیہ دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کی قرارداد میں بھی کمشن کی ازسرنو تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے تعاون کے بغیر نئے صوبے نہیں بنائے جا سکتے۔ مسلم لیگ (ق) ہزارہ کو صوبہ بنانے کے ایشو پر حکمران اتحاد سے الگ ہو سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن